سحری کے وقت جنابت کی حالت ہو تو افضل یہ ہے کہ سحری کھانے، پینے سے پہلے غسل کر لیا جائے۔ کیونکہ جہاں جنبی شخص ہو وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ لیکن اگر سحری کا ٹائم کم بچا ہو غسل نہ کر سکتا ہو تو پھر وضو کر لینا مستحب ہے، وضو کر کے پھر کھانا کھائے۔
اگر وضو نہ کرے تو بھی کم سے کم ہاتھ دھوئے اور کلی کرے پھر کچھ کھائے یا پئے۔ کیونکہ ہاتھ دھوئے اور کلی کئے بغیر جنابت کی حالت میں کھانا، پینا مکروہ تنزیہی ہے۔ مطلب گناہ تو اگرچہ نہیں ملے گا مگر یہ برا عمل ہے اور یہ کوشش کرے کہ کم سے کم سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے غسل کر لے۔
اگر غسل کرنے جتنا ٹائم نہ بچا ہو تو پھر یہ کوشش کرے کہ وقت ختم ہونے سے قبل غرغرہ کر لے اور ناک میں پانے چڑھائے اور اچھی طرح پانی کھینچ کر ناک کی جڑ تک پہنچائے کیونکہ روزے کی حالت میں غرغرہ اور ناک میں اوپر پانی کھینچنا منع ہے کہ ممکن ہے کہ پانی حلق میں یا دماغ میں چڑھ جائے۔
اگر اتنا ٹائم ہی نہیں ملا کہ غرغرہ کرتا اور ناک میں اچھی طرح پانی چڑھا پاتا تو بھی جلدی سے غسل کرے کہ کہیں فجر کا وقت نہ نکل جائے اور اس صورت میں کلی بھی اچھی طرح کرے اور ناک کے نرم بانسے تک پانی چڑھائے۔ مگر غرغرہ اور ناک میں اوپر تک سانس کے ذریعے پانی اب نہیں کھینچ سکتا۔ فقہ حنفی کی معروف و مشہور کتاب تنویر الابصار میں لکھا ہے:
ترجمہ: حائضہ اور جنابت والے کے لیے کلی کرنے اور ہاتھ دھونے کے بعد کھانے، پینے میں کوئی حرج نہیں اور ان دونوں ( کلی و ہاتھ دھونے ) سے پہلے حالت جنابت والے کے لیے مکروہ ہے۔ (1) واللہ اعلم
حوالہ جات
1↑ | تنویر الابصار و در مختار مع رد المحتار، ج1، ص536، مطبوعہ کوئٹہ |
---|