معاشرے کی حالت زار اور ماں کا مقام

One thought on “معاشرے کی حالت زار اور ماں کا مقام

  1. دعا زہرا
    قارئین کرام اس میں کوئی شک اسلام نے ہر عورت کو اپنی پسند سے شادی کرنے کا حق دیا ہے ۔ بیٹی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہے کوئی بھی ماں باپ اپنی اولاد کے کے لیے برُا نہیں سوچتا ہر ماں باپ کی خوائیش ہوتی ہے کہ اُس کی اولاد ایک بہتر مستقبل کے ساتھ زندگی گزارے یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے ۔ مگر ہم نے اسلام کی طرف سے دی جانے والی آزادی کو کسی اور طرف لے کر جارہے ہیں ۔ میرا اشارہ حال ہی میں ہونے والے واقعہ دُعا ذہرا کیس کی طرف ہے جس کی عمر ابھی صرف چودہ سال ہوئی ہے اور اسکا کا والد اُسکی عمر کے تمام کوائف بھی پیش کر چکا ہے ۔ اب ایک چودہ سال کی بچی بھلا اپنے مستقبل کا کیا فیصلہ کر سکتی ہے ۔ اس کیا پتا اُس کے لیے کیا اچھا ہے کیا برُا ہے ۔ ہمارے معاشرے کے کچھ لبرل لوگ دعا زہرا کے اس اقدام کو سرا رہے ہیں کہ اُس نے نکاح کیا ہے ۔ یہ بات ضرور ہے اُس نے نکاح کیا ہے جو کہ اسلام میں جائز ہے ۔ مگر حقائق کو بھی پس پردہ نہ ڈلا جائے حقائق یہ ہیں دعا زہرا ابھی چودہ سال کی ہے ۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ والدین کا اولاد پر اختیار ہے کہ وہ اپنی اولاد کی زندگی کا فیصلہ کریں
    اُن والدین پر کیا گزرہی ہوگی جھنوں نے اس کو پالا پوسا اور اج اُنھیں یہ دن دیکھنا پڑا ۔ہمیں اس معاملے کو حقائق کی روشنی میں دیکھنا چائیے ۔ اگر دعا زہرا کی عمر واقعی چودہ سال ہے تو اُسے اس کے والدین کے حوالے کیا جائے ۔ عدالت کو چائیے کہ وہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)