آدھا بچہ نکلنے کے بعد جو خون نکلتا ہے اس کو نفاس کہتے ہیں۔ نفاس کی کم سے کم مدت کی حد نہیں اور زیادہ سے زیادہ مدت 40 دن ہے۔
لھذا اگر کسی عورت کو چالیس 40 دن سے زِیادہ خون آیا تو اگر اس کو پہلی بار بچہ پیدا ہوا ہے یا اسے یہ یاد نہیں کہ اس سے پہلے بچہ پیدا ہونے میں کتنے دن خون آیا تھا، تو اس صورت میں چالیس 40 دن رات نِفاس ہے۔ باقی دن جو خون آیا ہے وہ اِستحاضہ کا خون ہے اور اگر جو پہلی عادت معلوم ہو تو عادت کے طور پر جتنے دن خون آتا تھا اتنے دنوں کا خون نِفاس کا ہے اور جتنا زِیادہ ہے وہ اِستحاضہ کا خون شمار ہو گا۔
مثال کے طور پر عادت تیس 30 دن کی تھی مگر اس بار پینتالیس 45 دن آیا تو تیس 30 دن نِفاس کے ہیں اور پندرہ 15 اِستحاضہ کے۔ لھذا جب تک نفاس کا خون ہے تو اس صورت میں نماز اور روزہ معاف ہے۔ اور جن دنوں میں استحاضہ کا خون ہے تو اس صورت میں کپڑے اور جسم وغیرہ پاک کرکے نماز پڑھے گی اور روزہ بھی رکھے گی۔