قرآن مجید کی بعض آیات میں ’’طاغوت‘‘ کا لفظ آیا ہے۔ یہ ’’طَغٰی‘‘ سے بنا ہے جس کا معنیٰ ہے ’’سرکشی‘‘۔ جو رب عزّوجل سے سرکش ہو اور دوسروں کو بھی سرکش بنائے وہ طاغوت ہے۔ خواہ وہ شیطان ہو یا انسان۔
قرآنِ کریم نے سردارانِ کفر کو بھی طاغوت کہا ہے۔ چونکہ طاغوت کے لفظ میں سرکشی کا مادہ موجود ہے اس لئے مقربین بارگاہِ الٰہی کیلئے یہ لفظ ہرگز استعمال نہیں ہو سکتا۔ جیسے قرآن مجید کی آیت میں ہے:
دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت کی راہ گمراہی سے خوب جدا ہو گئی ہے تو جو شیطان کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے بڑا مضبوط سہارا تھام لیا جس سہارے کو کبھی کھلنا نہیں اور اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔(1)
حوالہ جات
1↑ | البقرہ 256 |
---|