جس مسلمان، عاقل، بالغ شخص کی ملکیت میں فقط سونا ہو تو اس پر سونے کی زکوۃ ادا کرنا ضروری ہے۔ مگر اس کی چند شرائط ہیں:
- کم از کم سونا بیس 20 مثقال یعنی ساڑھے سات 7.5 تولہ ہو۔
- یہ سونے کی مقدار قرض سے فارغ اور حاجت اصلیہ سے فارغ ہو۔
- اس سونے کی مقدار پر سال مکمل ہوا ہو۔
جب یہ شرائط پائی جائیں اور اس شخص کی ملکیت میں سونے کے علاوہ چاندی یا کرنسی نوٹ (پیسے) یا مال تجارت نہ ہو۔ اس کے پاس فقط سونا ہی ہو تو اس شخص پر اس سونے کی زکوۃ ادا کرنا واجب ہو گی اور سونے کی مقدار کا چالیسواں حصہ ٪2.5 ادا کرنا اس شخص پر فرض ہو گا۔
صرف تین تولہ سونا ہو تو زکوۃ لازم ہو گی؟
البتہ اگر اتنا سونا نہیں ہے بلکہ کم ہے مثلاً 3 تولہ ہے اور اس شخص کے پاس سونے کے علاوہ چاندی یا کرنسی نوٹ یا تجارت کا سامان نہیں ہے تو پھر اس پر زکوۃ واجب نہیں ہو گی۔
سونا اور نقدی دونوں ہونے کی صورت میں زکات
لیکن اگر سونا 7.5 ساڑھے سات تولہ سے کم ہے اور اس شخص کے پاس اس سونے کے علاوہ چاندی ہے یا پیسے یا تجارت کا مال ہے تو پھر سونے کو اس دوسری جنس کے ساتھ ملایا جائے گا اور پھر 52.5 ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا کہ اگر ان سب کو ملا کر قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچتی ہے تو زکوۃ ادا کرنا ضروری ہو گا اور اس سے چالیسواں حصہ زکات کا ادا کرنا فرض ہو جائے گا۔
سونے کی زکوۃ کی ادائیگی کا طریقہ
جب سونے کی زکات سونے سے ہی ادا کی جائے یعنی مستحق زکات کو سونا ہی ادا کیا جائے تو اس صورت میں سونے کے وزن کا اعتبار کیا جائے گا۔ سونے کی قیمت کا لحاظ نہیں کیا جائے گا۔
مثلاً سونے کے چالیس زیور وزن میں برابر برابر ہیں مگر ان کی بناوٹ کی وجہ سے ان کی قیمت مختلف ہے اور ایک زیور زکوۃ میں ادا کرنا ہے تو اس کے وزن کا اعتبار کیا جائے گا قیمت چاہے جو بھی بنتی ہو اور اگر سونے کی زکاۃ چاندی سے یا کرنسی نوٹ سے ادا کی جائے تو پھر قیمت کا اعتبار کیا جائے گا۔ جتنی اس کی قیمت بنے گی اتنے کا اعتبار کیا جائے گا۔ (1)
حوالہ جات
1↑ | ملتقطاً من بہار شریعت حصہ پنجم، ج1، عن ردالمحتار و الفتاوی الھندیہ و غیرھما |
---|