سونے کا نصاب 7.5 ساڑھے سات تولہ ہے۔ تو جس شخص کے پاس کم از کم اتنا سونا ہو اور سال مکمل ہو چکا ہو اور قرض سے فارغ ہو اور حاجت اصلیہ سے زائد ہو تو اس سونے کی زکات ادا کرنا واجب ہوتی ہے۔
لیکن اگر سونا 7.5 ساڑھے سات تولہ نہیں ہے بلکہ کم ہے مثلاً 3 تولہ ہے یا چار تولہ ہے اور اس شخص کے پاس سونے کے علاوہ چاندی یا رقم یا تجارت کا سامان نہیں ہے تو پھر اس پر زکات واجب نہیں ہو گی۔
ہاں سونا اگر چہ 7.5 ساڑھے سات تولہ سے کم ہو مگر اس شخص کی ملکیت میں سونے کے علاوہ رقم یا چاندی یا تجارت کا مال ہو تو پھر ان سب کو ملائیں گے۔ یعنی سونے کے علاوہ مذکورہ اموال میں سے جو بھی ہو اسے سونے کے ساتھ ملایا جائے گا اور پھر ان کی قیمت کا حساب لگایا جائے گا اگر ان کی قیمت 52.5 ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جاتی ہے تو اس کی زکات ادا کرنا فرض ہو گا۔ پھر اس قیمت کا چالیسواں حصہ نکال کر کسی مسکین یا فقیر شرعی کی ملک کیا جائے گا۔