ایسا بدمذہب جس کا عقیدہ کفریہ ہو تو ایسے شخص کے پیچھے قطعاً نماز باطل ہے، کسی بھی صورت میں نماز ہو گی ہی نہیں۔ کیونکہ وہ اپنے کفریہ عقیدہ کی وجہ سے کافر ہے اور کافر کا اسلام و نماز سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ نہ اس کی نماز ہو گی نہ اس کے پیچھے کسے کی۔ ابن ماجہ کی حدیث میں ہےحضور سید عالم ﷺ فرماتے ہیں:
اللہ کسی بدمذہب کی نماز قبول کرے، نہ روزہ نہ زکوٰۃ، نہ حج، نہ جہاد، نہ فرض، نہ نفل، بدمذہب اسلام سے یوں نکل جاتا ہے جیسے آٹے سے بال۔ (1)
اور ایسا بدمذہب جس کا عقیدہ کفریہ نہ بلکہ گمراہی کی حد تک ہو تو بھی ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز و گناہ ہے اور اس کا لوٹانا ضروری ہے۔ محقق علامہ کمال الدین بن الہمام فتح میں فرماتے ہیں:
امام احمد نے امام ابو حنیفہ اور امام ابویوسف دونوں سے روایت کیا کہ بدمذہب کے پیچھے نماز جائز نہیں (2) واللہ اعلم