مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا بھی آج کے جدید معاشرے میں معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ حالانکہ مدنی آقا صلي اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،”قرآن پاک پڑھنے ،ذکرُاللہ عزوجل کرنے، اور بھلائی کی بات پوچھنے یابتانے کے سوا ہربات مسجد میں فضول ہے ۔”
(کنزالعمال ،کتاب الصلوٰۃ ،رقم۲۰۸۳۶،ج۷،ص۲۷۳)
احادیث مبارکہ
(۱) حضرتِ سیدناحسن بصری رضی اللہ عنہ سے بطریق مرسل روایت ہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمایا :” ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ مسجدوں کے اندر دنیا کی باتیں کریں گے تو اس وقت تم ان لوگوں کے پاس نہ بیٹھنا۔ خدائے تعالیٰ کو ان لوگوں کی کچھ پروانہیں۔ ”
(شعب الایمان،باب فی الصلوۃ،رقم۲۹۶۲،ج۳،ص۸۷)
(۲) حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رحمتِ عالم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمایا: ”جسے مسجد میں گمشدہ چیز تلاش کرتے دیکھو تو دعا کرو کہ وہ چیز اسے نہ ملے کیونکہ مساجد ان کاموں کیلئے نہیں بنیں”۔
(مسلم ، کتاب المساجد ، باب النھی عن نشد الضالۃ فی المسجد ومایقولہ ، رقم الحدیث۵۶۸، ص۲۸۴)
(۳) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ سلطان ِ مدینہ ا نے فرمایا: ”جب تم کسی کو مسجد میں خرید وفروخت کرتے دیکھو تو کہو:اللہ تجھے اس تجارت میں نفع نہ دے اورجب کسی کو گمشدہ چیز تلاش کرتے دیکھو تو کہو، اللہ کرے تجھے یہ چیز نہ ملے”۔
(ترمذی کتاب البیوع ، باب النھی عن البیع فی المسجد ، رقم الحدیث۱۳۲۵،ج۳،ص۵۹)
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم