اللہ عزوجل کا یہ احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں لباس کی دولت عطا کی۔لباس سے ہم سردی،گرمی کے اثرات سے اپنی حفا ظت کرسکتے ہیں ، یہ لباس ہماری زینت کا سبب بھی ہے اور سببِ وقار بھی ہے ۔ ہر قوم کا جدا جدا لباس ہوتا ہے ، مگر مسلمان کا لباس سب سے ممتاز ہے ۔
لباس کی چند سنّتیں اور آداب ملاحظہ ہوں:
- سفید لباس ہر لباس سے بہتر ہے اور سرکار مدینہ ﷺ نے اس کو پسندفرمایاہے ۔ حضرت سیدناسمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک ﷺ وسلم نے فرمایا:” سفید لباس پہنو کیونکہ یہ زیادہ صاف اورپاکیزہ ہے اور اپنے مردوں کو بھی اسی میں کفناؤ ۔”
(سنن ترمذی،کتاب الادب،باب ماجاء فی لبس البیاض،الحدیث۲۸۱۹،ج۴،ص۳۷۰) - جب کپڑا پہننے لگیں تو یہ دعا پڑھیں ،اگلے پچھلے گناہ معاف ہوجائیں گے :“اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ ھٰذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِحَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃً “
ترجمہ: اللہ عزوجل کا شکر ہے جس نے مجھے یہ پہنایا اور بغیر میری قوت وطاقت کے مجھے یہ عطا کیا۔
(المستدرک ، کتاب اللباس،باب الدعاء عند فراغ الطعام ،الحدیث۷۴۸۶،ج۵،ص۲۷۰) - پہنتے وقت سیدھی طرف سے شروع کریں مثلاً جب کرتا پہنیں تو پہلے سیدھی آستین میں سیدھا ہاتھ داخل کریں پھر الٹی میں ، اسی طرح پاجامہ میں پہلے سیدھے پائنچے میں سیدھا پاؤں داخل کریں اور جب اتارنے لگیں تو اس کے برعکس کریں یعنی الٹی طرف سے شروع کریں ۔حضرت سیدناابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ مدینہ ،فیض گنجینہ ،راحتِ قلب وسینہ ﷺ جب کرتا پہنتے تودا ہنی طرف سے شروع فرماتے۔
(سنن ابی داؤد،کتاب اللباس،باب ماجاء فی الانتعال ،الحدیث ۴۱۴۱،ج ۴،ص۹۶) - پہلے کرتا پہنیں پھر پاجامہ ۔
- عمامہ باندھنے کی عادت ڈالئے کہ حضرت سیدناعبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ عزوجل کے پیارے محبوب ،دانائے غیوب ﷺ نے فرمایا:”عمامہ ضرور باندھا کرو کہ یہ فرشتوں کا نشان ہے اور اس (کے شملے) کو پیٹھ کے پیچھے لٹکا لو۔”
(کنزالعمال، کتاب المعیشۃ،الحدیث ۴۱۱۳۲، ج۸،ص۱۳۳)
عمامہ کے ساتھ دورکعتیں بغیر عمامہ کی ستر رکعتوں سے افضل ہیں ۔
(کنز العما ل،کتاب المعيشۃ والعادات ،باب العمائم،الحدیث۴۱۱۳۰ج۱۵،ص،۳۳)
دعا
اے ہمارے پیارے اللہ عزوجل ! ہمیں فیشن والے لباس سے بچا اور محبو ب ﷺ کی سنت کے مطابق لباس پہننے کی تو فیق مرحمت فرما ۔
اٰمین بجاہ النبی الامین ﷺ
لباس کو اتارنے کے بعد اس کو تہ کر کے رکھنا چاہئے؟ورنہ اس کا استعمال شیطان کرتا ہے ۔اس کی تحقیق مقصود ہے
حدثنا محمد بن عبداللہ الخضرمی قال: ثناعبدالملک بن الولید البجلی قال: ثنا یحی بن کھمس، عن عمر بن موسی، عن ابی الزبیر، عن جابر قال: قال رسول اللہ ﷺ:
لم یرو ھذا الحدیث عن ابی الزبیر الا عمر بن موسی بن وجیہ، ولا یروی عن رسول اللہ ﷺ، الا بھذا الاسناد“
(المعجم الاوسط جلد 6، صفحہ 31، حدیث نمبر 5702)