سلام

ایک دوسرے کوسلام کرنے کے فضائل اور اسکے شرعی مسائل

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا :

وَ اِذَا حُیِّیۡتُمۡ بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّوۡا بِاَحْسَنَ مِنْہَاۤ اَوْ رُدُّوۡہَا ؕ اِنَّ اللہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ حَسِیۡبًا ﴿۸۶﴾

ترجمہ کنزالایمان :اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو تم اس سے بہتر لفظ جواب میں کہو یا وہی کہہ دو بے شک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے۔ ”
(پ۵،النسآء:۸۶)

(۱) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرورِ عالم ﷺ نے فرمایا :” کیا میں تم کو ایسی بات نہ بتاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو تو تمہارے درمیان محبت بڑھے اور وہ یہ ہے کہ آپس میں سلام کو رواج دو۔”
( مسلم،کتاب الایمان،رقم۵۴،ص۴۷ )

(۲) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرورِ عالم ﷺ نے فرمایا :” اے بیٹے! جب تم گھر میں داخل ہو تو گھر والوں کو سلام کرو کیونکہ تمہارا سلام تیرے لیے اور تیرے گھر والوں کے لیے برکت کا سبب ہو گا۔”
(ترمذی ، کتاب الاستئذان،رقم۲۷۱۵، ج۴،ص۳۲۴)

(۳) حضرتِ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سلام کو عام کرو سلامتی پالو گے ۔”
(الاحسان بترتیب ابن حبان ،کتاب البر والاحسان ،باب ذکر اثبات السلام ،رقم ۴۹۱ ،ج۱ ،ص ۳۵۷)

سلام کرنے کے شرعی مسائل

مسئلہ:
جو لوگ قرآن شریف یا وعظ سننے سنانے میں مشغول ہوں یا پڑھنے پڑھانے میں لگے ہوں انہیں سلام نہ کیا جائے۔
(بہار شریعت،حصہ ۱۶، مسئلہ نمبر ۱۸،ص۶۰۹)

مسئلہ:
خط میں سلام لکھا ہوتا ہے اس کا بھی جواب دینا واجب ہے اس کی دو صورتیں ہیں، ایک تو یہ کہ زبان سے جواب دے اوردوسرا یہ کہ سلام کا جواب لکھ کر بھیج دے لیکن چونکہ جوابِ سلام دینا فوراً واجب ہے اور خط کا جواب دینے میں کچھ نہ کچھ تاخیر ہوہی جاتی ہے لہذا فوراً زبان سے سلام کا جواب دے دے ۔اعلیٰ حضرت قدس سرہ جب خط پڑھا کرتے تو خط میں جو السلام علیکم لکھا ہوتا،اس کا جواب زبان سے دے کر بعد کا مضمون پڑھتے ۔
(بہار شریعت،حصہ ۱۶، مسئلہ نمبر ۲۵،ص۶۱۰)

مسئلہ:
کسی نے کہا کہ فلاں کو میرا سلام کہہ دینا اور اس نے وعدہ کر لیا تو سلام پہنچانا واجب ہے اگر نہیں پہنچائے گا تو گنہگار ہو گا۔
(بہار شریعت،حصہ ۱۶، مسئلہ نمبر ۲۴،ص۶۱۰)

مسئلہ:
کسی نے (کسی کو)سلام بھیجا تووہ اس طرح جواب دے کہ پہلے پہنچانے والے کو پھر اس کو جس نے سلام بھیجا ہے یعنی یوں کہے،”علیک وعلیہ السلام۔”
(بہار شریعت،حصہ ۱۶، مسئلہ نمبر ۲۴،ص۶۱۰)

مسئلہ:
سلام کرنا سنت اور سلام کا جواب فوراًدینا واجب ہے،بلاعذر تاخیرگناہ ہے۔
(بہار شریعت،حصہ ۱۶، مسئلہ نمبر۲،۶ ،ص۶۰۷،۶۰۸)

مسئلہ:
سلام کرنے والے کو چاہے کہ سلام کرتے وقت دل میں یہ نیت کرے کہ اس شخص کی جان اس کا مال اس کی عزت اس کی آبرو سب کچھ میری حفاظت میں ہے اور میں ان میں سے کسی چیز میں دخل اندازی کرنا حرام جانتا ہوں۔
(ماخوذ از بہار شریعت،حصہ ۱۶،ص۶۰۷)

 اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زبان سلام کرنے میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ

5/5 - (1 vote)
دعا

اپنے مسلمان بھائی کے لئے دعا کرنے کی فضیلت

baaz sooraton mein naffa bakhash aur baaz mein nuqsaan da kalaam

بعض صورتوں میں نفع بخش اور بعض میں نقصان دہ کلام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)