کسی مسلمان عاقل، بالغ شخص کی ملکیت میں ایک لاکھ روپے ہوں اور یہ 52.5 ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت بنتی ہو تو اس پر بھی زکات واجب ہو گی۔ مگر تب جب اس میں مندرجہ ذیل شرائط بھی پائی جائیں۔
- اس شخص کی یہ رقم حاجت اصلیہ سے زائد ہو (1)
- اس شخص کی رقم قرض سے بھی فارغ ہو اور اس کی قدرت و تصرف میں بھی ہو۔
- اس رقم پر سال مکمل ہوا ہو۔
تو جب یہ شرائط پائی جائیں گی اور 52.5 ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت بھی بنتی ہو گی تو اس پر اس رقم یا اس کے علاوہ جتنی بھی رقم ہو تو اس پر زکات واجب ہو گی۔ اب اس رقم کا چالیسواں حصہ یعنی ٪2.5 نکالنا ہو گا اور کسی زکات کے مستحق شخص کو دینا یا کسی کے ذریعے اس تک پہنچانا ہو گا۔ مثلاً 100،000 روپے ہیں تو اس کا چالیسواں حصہ 2500 ڈھائی ہزار بنتا ہے۔
نوٹ ان دنوں سال 2025 میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہے تو اگر اس کے پاس صرف ایک لاکھ ہی ہے اور سونا چاندی وغیرہ نہیں تو اس پر زکات فرض نہیں ہو گی۔ ہاں اگر وہ مالک نصاب ہے تو ایک لاکھ میں 2500 کے حساب سے اپنی زکات نکال سکتا ہے۔ لہذا زکات ادا کرنے سے پہلے 52.5 ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت معلوم کر لی جائے تو بہتر ہے۔
حوالہ جات
1↑ | یعنی زندگی گزارنے کے لیے ضروری اشیاء جیسے گھر، کپڑے، برتن وغیرہ سے زائد ہوں |
---|