صدقہ فطر ایک شخص پر واجب ہوتا ہے، مال پر نہیں، عید کے دن صبح صادق طلوع ہوتے ہی صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہو جاتا ہے۔
صدقہ فطر ہر مسلمان آزاد صاحب نصاب پر جس کی نصاب حاجت اصلیہ سے فارغ ہو واجب ہے۔ اس میں عاقل ہونا بالغ ہونا اور مال نامی ہونے کی شرط نہیں۔ بلکہ نابالغ یا مجنون مالدار پر بھی واجب ہو گا۔
مرد صاحب نصاب پر اپنی طرف سے اور اپنے چھوٹے بچہ کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے، جبکہ بچہ خود مالک نصاب نہ ہو، وگرنہ اس کا صدقہ اسی بچے کے مال سے ادا کیا جائے گا اور مجنون اولاد اگرچہ بالغ ہو جبکہ غنی نہ ہو تو اس کا صدقہ فطر اس کے باپ پر ادا کرنا واجب ہے اور غنی ہو تو خود اس کے مال سے ادا کیا جائے۔
گندم یا اس کا آٹا یا اس کے ستّو سے نصف صاع ادا کیا جائے گا۔ کھجور یا منقے یعنی کشمش یا جَو یا اس کے آٹے یا ستّو سے ایک صاع ادا کیا جائے گا۔
ان چار چیزوں کے علاوہ اگر کسی دوسری چیز سے فطرہ ادا کیا جائے مثلاً چاول، جوار، باجرہ یا اور کوئی غلّہ یا اور کوئی چیز دینا چاہے تو پھر قیمت کا لحاظ کرنا ہو گا۔ یعنی وہ چیز آدھے صاع گندم یا ایک صاع جَو کی قیمت کی ہو۔ (1)
موجودہ دور کے اعتبار سے صدقہ فطر کا وزن
فی زمانہ ایک صدقہ فطر کی مقدار تقریباً 1920 گرام (یعنی دو کلو میں اسی گرام کم) گندم، یا اس کا آٹا یا اس کی رقم۔
رمضان 2025 پاکستان میں صدقہ فطر کی کم سے کم مقرر کردہ رقم
ماہر مفتیان کرام و علماء عظام اور ماہرین فن کا پورے پاکستان کے ہر علاقے کے اعتبار سے ایک اندازے و تحقیق کے بعد باہم اتفاق سے سال 2025 کے رمضان کے لیے جو رقم مقرر کردہ ہے اس کی تفصیل یہ ہے:
- گندم : 240
- جو : 700
- کھجور : 2400
- عجوہ کھجور: 19000
- کشمش : 6000
یاد رہے یہ رقم ہر سال کے اعتبار سے تبدیل ہو سکتی ہے۔
حوالہ جات
1↑ | ملتقطاً من بہار الشریعۃ عن الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الزکاۃ، الباب الثامن في صدقۃ الفطر، ج1، ص191 ۔ 193. و ”الدرالمختار”، کتاب الزکاۃ، باب صدقۃ الفطر، ج3، ص373، |
---|