رمضان المبارک میں روزہ رکھا اور نفل کی نیت کی تو بھی رمضان کا فرض روزہ ہی ادا ہو گا۔ کیونکہ نفل عام ہے اور باقی فرض، واجب، سنت وغیرہ نفل کی اقسام ہیں تو چونکہ رمضان المبارک کا مہینہ فرض روزے کی لیے ہی خاص ہے تو فرض روزہ ہی ادا ہو گا۔
جب نفل کی بھی نیت کرنے سے فرض ہی ادا ہو گا تو نفل کی نیت کرکے روزہ توڑنے سے قضا بھی لازم ہو گی اور کفارہ کی شرائط پائی جائیں تو کفارہ بھی لازم ہو گا۔ البتہ مسافر شرعی یا مریض اگر کسی اور واجب یا نفلی روزے کی نیت کریں گے تو وہی ادا ہو گا جس کی وہ نیت کریں گے۔
آسان فہم کتاب بہار شریعت میں لکھا ہوا ہے: یہ تینوں یعنی رمضان کی ادا اور نفل و نذر معین مطلقاً روزہ کی نیّت سے ہو جاتے ہیں، خاص انھیں کی نیّت ضروری نہیں۔ یونہی نفل کی نیّت سے بھی ادا ہو جاتے ہیں، بلکہ غیر مریض و مسافر نے رمضان میں کسی اور واجب کی نیّت کی جب بھی اسی رمضان کا ہو گا۔ (1)
مسئلہ: مسافر اور مریض اگر رمضان شریف میں نفل یا کسی دوسرے واجب کی نیّت کریں تو جس کی نیّت کریں گے، وہی ہو گا رمضان کا نہیں۔(2) اور مطلق روزے کی نیّت کریں تو رمضان کا ہو گا۔ (3)
مسئلہ: رمضان کے مہینے میں کوئی اور روزہ رکھا اور اسے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ ماہِ رمضان ہے، جب بھی رمضان ہی کا روزہ ہوا۔ (4)