اسلام پاک و صاف دین ہے اور صاف ستھرے رہنے کو پسند کرتا ہے۔ لھذا دین اسلام میں مینڈک کا کھانا حلال نہیں ہے، یہ بہت ہی گھنونہ قسم کا جیو ہے۔
حدیثِ نبوی میں ہے :
کسی طبیب نے نبی ﷺ سے مینڈک کے متعلق پوچھا جسے کسی دوا میں ڈالا جاوے تو اسے نبی ﷺ نے اس کے قتل سے منع فرمایا (1)
تشریح : یہ سوال مطلقًا مینڈک کے بارے میں ہے چاہے دریائی ہو یا خشکی کا ہو ۔ دونوں قسم کے مینڈکوں کا اثر جدا جدا ہے۔ آگے فرمایا کہ مینڈک کو قتل نہ کرو چاہے دوا کے لیے ہو یا کسی اور مقصد کے لیے یا بلا مقصد کے۔
کیونکہ نہ تو یہ اذیت دینے والا ہے نہ اس کا کھانا حلال ہے اور نہ یہ کوئی لذیذ ہے ۔ بلکہ اس حرام، خبیث، غیر مفید جانور کا مارنا بلا وجہ ہی مارنا ہے۔ لہذا اس سے ثابت اور معلوم ہوا کہ مینڈک کھانا حرام ہے۔
علامہ عبد الغنی الدمشقی الحنفی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں: تمام حشرات کا کھانا حرام ہے، خواہ وہ حشرات تری کے ہوں یا خشکی کے۔جیسے مینڈک ، کچھوا،کیکڑا اور چوہا۔ (2)