کرونا وائرس چائنہ کے شہر “ووہان” ، ہوبی صوبہ میں دسمبر 2019 میں سامنے آیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ کرونا وائرس سانپوں ، چمکادڑوں ، چوہوں اور دیگر جانوروں کے ذریعے پھیلتا ہے۔ یہ وائرس ناک اور منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ جہاں وہ سانس لینے کے نظام میں موجود ایک خَلیے سے جڑتا ہے اور پھر دیگر خلیوں پر اثر انداز ہونا شروع ہوتا ہے۔ اور یہ وائرس چھونے کے ذریعے بھی منتقل ہو سکتا ہے۔
علامات وائرس
کرونا وائرس کی علامات 2 سے 14 دن کے اندر ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ جن میں بے چینی، ناک کا بہنا، خشک کھانسی، سر اور گلے میں درد ، تیز بخار اور سانس لینے میں دقت شامل ہیں۔وائرس سے نمونیا اور پھیپھٹروں میں سوجن پیدا ہو تی ہے۔ جس کے سبب سانس لینا مشکل ہو جاتا ہےاوربعض دفعہ سنگین حالت ہو جاتی ہے ۔زائد العمر افراد یا ایسے افراد جن کے اندر کوئی بیماری پہلے سے موجود ہو ان کو شدید خطرہ ہوتا ہے کہ ان کی بیماری بگڑ کر سنگین صورت اختیار کے لے اور یہ ہلاکت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس وائرس میں مبتلاء ہونے والے 97٪ مریض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
احتیاتی تدابیر
کرونا وائرس کا نہ اب تک کوئی علاج دریافت ہوا ہے اور نہ ہی اسکی کوئی ویکسین موجود ہے۔ تاہم احتیاط علاج سے بہتر ہے اگر چند احتیاتی تدابیر اختیار کی جائیں تو اس سے بچا جا سکتا ہے۔
- • عوامی ذریعہ نقل و حمل اختیار کرتے وقت یا پر ہجوم مقامات پر ٹھرتے ہو ئے سرجیکل ماؤس پہن لیں ۔ ناک اور منہ کو درست طریقے سے ماسک سے ڈھانپ کر رکھیں۔ ماسک کو پہننے سے پہلے اور اتارنے کے بعد ہاتھ کی صحت کا خیال رکھا جائے۔
- • ہاتھوں کی صفائی کثرت سے کریں، بلخصوص منہ، ناک یا آنکھوں کو چھونے سے قبل، کھانے سے پہلےاور ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد۔
- • چھینکنےاور کھانسنے سے قبل اپنے منہ اور ہاتھ ٹشو پیپر سے ڈھانپ لیں۔ آلودہ ٹشوؤں کو ڈھکن والی ردی کی ٹوکری میں تلف کریں، پھر اچھی طرح سے ہاتھ دھوئیں۔
- • نکاسی کے پائپوں کو درست حالت میں رکھیں۔
- • پانی اور دیگر مشروبات کا کثرت سے استعمال کریں۔
- • اپنے ہاتھوں کو کم از کم 20 سیکنڈ وں کے لیے، صابن اور پانی سے دھوئیں۔
- • ہسپتالوں میں جانے سے گریز کریں۔ اگر ہسپتال جانا ضروری ہو تو، سرجیکل ماسک پہن لیں اور ذاتی اور ہاتھوں کی صفائی کا خاص اہتمام کریں۔
- • جانوروں (بشمول شکار شدہ جانور)، پولٹری / پرندے اور ان کی بیٹوں کو چھونے سے گریز کریں۔
- • نم زدہ مارکیٹوں، زندہ پولٹری والی مارکیٹوں اور فارموں میں جانے سے گریز کریں۔
- • دودھ ، انڈوں اورگوشت سے بنی غذائیں کھانے سے احتیاط کریں۔
- • جب اس وائرس کی علامات محسوس ہوں تو، سرجیکل ماؤس پہن لیں، کام پر جانے سے، سکول میں حاضری سے اجتناب برتیں، پر ہجوم مقام پر جانے سے گریز کریں اور فوری طبی مشاورت طلب کریں۔
اس وائرس سے حفاظت کے لئے اس دعا کو صبع و شام تین تین مرتبہ پڑھیں
ترجمہ: الٰہی مجھے میرے بدن میں عافیت دے، الٰہی مجھے میرے کانوں میں عافیت دے، الٰہی مجھے میری آنکھوں میں عافیت دے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔(1)
اور ان اوراد کا ورد بھی جاری رکھیں
1۔
2۔
اس وائرس کا سبب کیا ہے؟
یہ وائرس عذاب کی ایک صورت بھی ہو سکتی ہے۔اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہ
اللہ ایک ذرّہ بھر ظلم نہیں فرماتا۔ (2)
تو اس بیماریوں اور پریشانیوں کا سبب کیا ہے؟ اس کا سبب در حقیقت ہمارے گناہوں کی سزائیں ہیں۔
اے سننے والے تجھے جو بھلائی پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے ۔ اور جو برائی پہنچے وہ تیری اپنی طرف سے ہے۔(3)
اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اس کے سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا اور بہت کچھ تو معاف فرمادیتا ہے۔(4)
ترجمۂکنزُالعِرفان: خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہوگیاان برائیوں کی وجہ سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمائیں تاکہ الله انہیں ان کے بعض کاموں کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں ۔(5)
یعنی شرک اور گناہوں کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد جیسے قحط سالی ، بارش کا رک جانا، پیداوار کی قلت ، کھیتیوں کی خرابی ، تجارتوں کے نقصان ، آدمیوں اور جانوروں میں موت ، آتش زدگی کی کثرت ، غرق اور ہر شے میں بے برکتی ، طرح طرح کی بیماریاں ، بے سکونی، وغیرہ ظاہر ہو گئی اور ان پریشانیوں میں مبتلا ہونا اس لئے ہے تاکہ الله تعالیٰ انہیں آخرت سے پہلے دنیا میں ہی ان کے بعض برے کاموں کا مزہ چکھائے تاکہ وہ کفر اور گناہوں سے باز آجائیں اوران سے توبہ کر لیں ۔(6)
پریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا ہونے کا سبب:
اس آیت سے معلوم ہو اکہ گناہوں کی وجہ سے لوگ ہزاروں قسم کی پریشانیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور صحیح اَحادیث سے بھی ثابت ہے کہ کسی قوم میں اِعلانیہ بے حیائی پھیل جانے کی وجہ سے ان میں طاعون اور مختلف اَمراض عام ہو جاتے ہیں ۔ناپ تول میں کمی کرنے کی وجہ سے قحط آتا اور ظالم حاکم مقرر ہوتے ہیں ۔زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے بارش رکتی ہے۔ الله تعالیٰ اور اس کے رسول کا عہد توڑنے کی وجہ سے دشمن مُسَلَّط ہو جاتا ہے۔لوگوں کے مالوں پر جَبری قبضہ کرنے کی وجہ سے اور الله تعالیٰ کی کتاب کے مطابق حکمرانوں کے فیصلے نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کے درمیان قتل و غارت گری ہوتی ہے اور سود خوری کی وجہ سے زلزلے آتے اور شکلیں بگڑ جاتی ہیں ۔(7)
پانچ کاموں میں مبتلاء کر دیے جانے سے پناہ
حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں، رسولِ کریم ﷺنے ہماری طرف توجہ فرمائی اور ارشاد فرمایا ’’اے مہاجرین! جب تم پانچ کاموں میں مبتلا کر دئیے جاؤ (تو تمہارا کیا حال ہو گا) اور میں خدا سے پناہ مانگتا ہوں کہ تم ان کاموں میں مبتلا ہو جاؤ،
- جب کسی قوم میں بے حیائی کے کام اِعلانیہ ہونے لگ جائیں تو ان میں طاعون اور وہ بیماریاں عام ہو جاتی ہیں جو پہلے کبھی ظاہر نہ ہوئی تھیں۔
- جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو ان پر قحط اور مصیبتیں نازل ہوتی ہیں اور بادشاہ ان پر ظلم کرتے ہیں۔
- جب لوگ زکوٰۃ کی ادائیگی چھوڑ دیتے ہیں تو اللّٰہ تعالیٰ بارش کو روک دیتا ہے،اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا۔
- جب لوگ اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں تو اللّٰہ تعالیٰ ان پر دشمنوں کو مسلط کر دیتا ہے اوروہ ان کا مال وغیرہ سب کچھ چھین لیتے ہیں۔
- جب مسلمان حکمران اللّٰہ تعالیٰ کے قانون کو چھوڑ کردوسرا قانون نافذکرتے ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ کے احکام میں سے کچھ پر عمل کرتے اور کچھ کو چھوڑدیتے ہیں تو اللّٰہ تعالیٰ ان کے درمیان اختلاف پیدا فرما دیتا ہے۔(8)
ان آیات اور اَحادیث کے خلاصے کو سامنے رکھتے ہوئے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ موجودہ صورتِ حال پر غور کر لے کہ فی زمانہ بے حیائی عام ہونا،ناپ تول میں کمی کرنا ، لوگوں کے اَموال پر جبری قبضے کرنا،زکوٰۃ نہ دینا،جوا اورسود خوری وغیرہ، الغرض وہ کونسا گناہ ہے جو ہم میں عام نہیں اور شائد انہی اعمال کا نتیجہ ہے کہ آج کل لوگ ایڈز، کینسر، کرونا وائرس اور دیگر جان لیوا اَمراض میں مبتلا ہیں ،ظالم حکمران ان پرمقرر ہیں ،بارش رک جانے یا حد سے زیادہ آنے کی آفت کا یہ شکار ہیں ، دشمن ان پر مُسَلَّط ہوتے جارہے ہیں ، قتل و غارت گری ان میں عام ہو چکی ہے، زلزلوں ،طوفانوں اور سیلاب کی مصیبتوں میں یہ پھنسے ہوئے ہیں ،تجارتی خسارے اور ہر چیز میں بے برکتی کا رونا یہ رو رہے ہیں ۔ الله تعالیٰ ہمیں عقل ِسلیم عطا کرے اور اپنی بگڑی عملی حالت سدھارنے کی توفیق عطافرمائے۔
اہم پیغام
اس کے علاوہ ایک اور جو اہم پیغام ہے وہ یہ ایک حدیث پاک کا حصہ ہے۔
جب لوگوں کو وبائی موت پہنچے اور تم ان میں ہو تو ثابت قدم رہو۔(9) یعنی جہاں تم ہو وہاں طاعون وغیرہ کوئی بیماری پھیل جائے تو وہاں سے بھاگو مت تاکہ وہاں کے مردے بے گورو کفن اور بیمار بے یارو مددگار نہ رہ جائیں،اور جہاں نہیں ہو وہاں جاؤ مت،رب فرماتا ہے:
اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو (10)
دعا
اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ اور اللہ پاک ہمیں ہر طرح کے گناہوں اور انکے اسباب سے محفوظ فرمائے۔ آمین
حوالہ جات
1↑ | سنن ابی داؤد ج 04 ص 424 ماخوذاً |
---|---|
2↑ | النسآء، 40 |
3↑ | الشورٰی، 30 |
4↑ | النسآء، 79 |
5↑ | الروم ، 41 |
6↑ | …مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۴۱، ص۹۱۰، جلالین، الروم، تحت الآیۃ: ۴۱، ص۳۴۴، ملتقطاً۔ |
7↑ | روح البیان، الروم، تحت الآیۃ: ۴۱، ۷/۴۶-۴۷، ملخصاً۔ |
8↑ | ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب العقوبات، ۴/۳۶۷، الحدیث: ۴۰۱۹۔ |
9↑ | مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد اول،باب الکبائر، الفصل الثالث، حدیث: 59 |
10↑ | البقرۃ، 195 |