نماز عید الفطر یا عید الاضحیٰ کی نیت اس طرح کریں:
“میں نیت کرتا ہوں دو رکعت نماز عید کی، چھ زائد تکبیروں کے ساتھ، اللہ کی رضا کے لیے، اس امام کے پیچھے۔”
پھر کانوں تک ہاتھ اٹھا کر اللہُ اکبر کہیں اور معمول کے مطابق ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لیں، پھر ثناء پڑھیں۔
اس کے بعد تین زائد تکبیریں کہنی ہیں:
- پہلی تکبیر پر ہاتھ کانوں تک اٹھائیں اور چھوڑ دیں۔
- دوسری تکبیر پر بھی ہاتھ اٹھائیں اور چھوڑ دیں۔
- تیسری تکبیر پر ہاتھ اٹھانے کے بعد باندھ لیں۔
یہ یاد رکھیں کہ جہاں قرأت (تلاوت) شروع ہونی ہو، وہاں ہاتھ باندھنے ہیں، اور جہاں نہیں ہونی، وہاں ہاتھ چھوڑنے ہیں۔
پھر امام تعوّذ اور تسمیہ پڑھ کر بلند آواز سے سورۃ الفاتحہ اور کوئی اور سورت تلاوت کرے گا، اس کے بعد رکوع اور سجدے کیے جائیں گے۔
دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھی جائے گی، پھر تین زائد تکبیریں کہی جائیں گی:
- پہلی، دوسری اور تیسری تکبیر میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دیں۔
- چوتھی مرتبہ بغیر ہاتھ اٹھائے اللہُ اکبر کہہ کر رکوع میں چلے جائیں۔
ہر دو تکبیروں کے درمیان تھوڑا توقف کریں، جتنی دیر میں تین مرتبہ سبحٰنَ اللہ کہا جا سکے۔ باقی نماز عام طریقے سے مکمل کریں۔ (1)
نماز عید کے بعد کا عمل
نماز عید کے بعد خطبہ سننا واجب ہے، لہٰذا دھیان سے بیٹھ کر سنیں۔ عید کی مبارکباد دیں، خوش اخلاقی کا مظاہرہ کریں، عید الفطر میں صدقہ فطر ادا کریں اور عید الاضحیٰ میں قربانی کی سنت کو پورا کریں۔ زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں اور اللہ کا شکر ادا کریں۔
نماز عید کی فضیلت
یہ نماز مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اجتماعیت کا مظاہرہ ہے اور شکر گزاری، رحمت اور اللہ کی نعمتوں کے اعتراف کا بہترین ذریعہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس نماز کی تاکید فرمائی اور اسے امت کے لیے لازم قرار دیا۔
عام غلطیاں جن سے بچنا ضروری ہے
اس نماز میں کچھ عام غلطیوں سے بچنا ضروری ہے، جیسے زائد تکبیروں کی ترتیب میں غلطی نہ ہو، امام کی پیروی میں احتیاط برتی جائے اور خطبہ مکمل سنے بغیر مسجد سے نہ جایا جائے۔
مسنون دعا
نمازِ عید کے بعد ایک مسنون دعا یہ ہے:
(اے اللہ! ہمیں قبول شدہ بندوں میں شامل فرما، ہمارے گناہوں کو معاف کر، اور ہمیں وہ کرنے کی توفیق دے جسے تو پسند فرماتا ہے۔)
یہ طریقہ آسان اور سادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ ہر شخص بآسانی اس پر عمل کر سکے۔
حوالہ جات
1↑ | بہارِ شریعت ج۱ص۷۸۱ درمختار ج۳ص۶۱ وغیرہ |
---|