پہلی غلط فہمی: الٹی آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے.
درست مسئلہ: ازخود کتنی ہی الٹی یا قے آئے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ البتہ خود قصداً مثلاً انگلی وغیرہ منہ میں ڈال کر قے کی اور وہ منہ بھر ہو تو پھر روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
دوسری غلط فہمی: یہ بھی مشہور ہے حالتِ روزہ میں احتلام ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
درست مسئلہ: حالتِ روزہ میں احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
تیسری غلط فہمی: بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ رات میں غسل فرض ہو جائے تو اب روزہ شروع ہونے کے بعد کلی یا ناک میں پانی افطار کے وقت ہی ڈالیں گے۔
درست مسئلہ: روزہ شروع ہونے سے پہلے غسل فرض ہو یا روزہ میں احتلام ہو جائے۔ روزہ کی حالت میں غسل کے تمام فرائض ادا کیے جائیں گے۔ غسل میں کلی کرنا اور ناک میں نرم حصہ تک پانی پہنچانا فرض ہے اس کے بغیر نہ غسل اترے گا نہ نمازیں ہوں گی، یاد رہے کہ روزہ ہو تو غرغرہ نہیں کریں گے اور عام دنوں میں بھی غرغرہ غسل کا فرض یا کلی کا حصہ نہیں جداگانہ سنت ہے وہ بھی اس وقت جب روزہ نہ ہو، البتہ روزہ کی حالت میں ناک میں پانی سانس کے ذریعے اوپر کھینچنے کی اجازت نہیں۔
چوتھی غلط فہمی: کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ حالت روزہ میں مسواک نہیں کی جا سکتی۔
درست مسئلہ: مسواک کی جا سکتی ہے البتہ یہ احتیاط رکھی جائے کہ ریشے حلق میں نہ جائیں۔
پانچویں غلط فہمی: کچھ لوگ روزہ میں تیل، خوشبو لگانے اور موئے زیر ناف بنانے کو درست نہیں سمجھ رہے ہوتے۔
درست مسئلہ: یہ کام روزہ کی حالت میں جائز ہیں سرمہ لگانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا، البتہ کاجل کا حکم سرمہ والا نہیں کاجل سے پرہیز کیا جائے۔
چھٹی غلط فہمی: کچھ لوگ سجھتے ہیں کہ سحری میں آنکھ نہ کھلے اور سحری کھانا چھوٹ جائے تو روزہ نہیں ہوتا۔
درست مسئلہ: سحری روزہ کے لئے شرط نہیں رات میں نیت کر لی جائے یا پھر زوال کا وقت شروع ہونے سے پہلے پہلے نیت کر لی تب بھی ٹھیک ہے لیکن وہ چیزیں خاص مد نظر رکھی جائیں اول کہ کہ روزہ بند ہونے کے بعد سے کوئی منافی روزہ کام مثلاً کھانا پینا وغیرہ نہ کیا ہو دوسرا یہ کہ یہ نیت کرے کہ میں روزہ بند ہونے کے وقت سے روزے سے ہوں۔
ساتویں غلط فہمی: کچھ لوگ سجھتے ہیں کہ چوٹ وغیرہ لگنے پر خون نکل آنے یا خون ٹیسٹ کروانے سے روزہ پر کوئی اثر پڑتا ہے۔
درست مسئلہ: روزہ کسی چیز کے معدے کے راستہ میں یا دماغ میں جانے سے ٹوٹتا ہے جسم سے کوئی چیز باہر آنے پر نہیں ٹوٹتا لہٰذا خون زخمی ہونے پر نکلے یا پھر ٹیسٹ کروانے کے لئے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
نویں غلط فہمی: کچھ لوگ سجھتے ہیں کہ روزہ میں انجیکشن لگانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔
درست مسئلہ: اگر یہ سوچ ان علماء کی پیروی کی وجہ سے ہے جن کا موقف یہی ہے تو ٹھیک ہے، البتہ جو قوی اور مضبوط دلائل ہیں ان کی رو سے انجکشن لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ضرورت ہو تو ڈرپ بھی لگائی جا سکتی ہے۔
دسویں غلط فہمی: کچھ لوگ سجھتے ہیں کہ تھوک یا بلغم نگل جانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا یا مکروہ ہوگا اسی بنا پر وہ بار بار تھوکتے رہتے ہیں۔
درست مسئلہ: تھوک اور بلغم جب تک منہ میں ہے ان کو نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ہاں منہ سے باہر مثلاً ہتھیلی پر تھوک کر پھر منہ میں دوبارہ ڈالا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور ایسا عام طور پر کوئی نہیں کرتا۔
گیارویں غلط فہمی: کچھ لوگ سجھتے ہیں کہ روزہ میں عطر یا خوشبو سونگھنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
درست مسئلہ: مائع خوشبو یعنی لیکوڈ حالت میں یا ٹھوس خوشبو سونگھنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ اگر کسی نے اگر بتی کا دھواں مثلاً منہ یا ناک کے ذریعے اندر کھینچا جو کہ لامحالہ حلق میں جائے گا اور یونہی کسی بھی خوشبو یا غیر خوشبودار دھوئیں کی دھونی اس طرح لی کہ مثلاً اس کے دھوئیں کو ناک یا منہ سے حلق میں داخل کیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
(مفتی علی اصغر عطاری مدنی)