اول تو نفس وشیطان انسان کو عبادت کی طرف راغب ہونے ہی نہیں دیتے اور اگر وہ ان کو پچھاڑتے ہوئے عبادت کرنے میں کامیاب ہوبھی جائے تو ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کو ثواب سے محروم کروا دیں لہذا !یہ اسے اس بات پر مائل کرتے ہیں کہ وہ اپنی نیکیوں کا ذکر(بلاحاجتِ شرعی) لوگوں سے کرے اور یوں یہ نفس وشیطان اپنے مذموم مقصد میں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ”جو شخص لوگوں میں اپنے عمل کا چرچا کریگا تو خدا تعالیٰ اس کی (ریاکاری) لوگوں میں مشہور کر دے گا اور اس کو ذلیل و رسوا کریگا۔”
(مشکوۃ المصابیح، کتاب الرقاق، رقم ۵۳۱۹،ج۳،ص۱۳۸)
حضرت سیدنا ابو سعد رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”جب اللہ تعالیٰ اولین و آخرین کو قیامت کے اس دن میں جمع فرمائیگا جس میں کوئی شک نہیں ہے تو ایک مُنادی یہ ندا کرے گاکہ جس شخص نے اللہ عزوجل کے لئے کسی عمل میں دوسرے کو شریک کیا تھا تو وہ اس کا ثواب بھی غیر اللہ سے طلب کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ شریک سے بے نیاز ہے۔”
(ابن ماجہ ،کتاب الزھد،ص۴۷۰،رقم۴۲۰۳)
نفس ِ بدکار نے دل پے یہ قیامت توڑی
عملِ نیک کیا بھی تو چھپانے نہ دیا
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ