1. نابالغ بچوں کی طرف سے قربانی
جو اولاد نابالغ ہے، ان پر شرعاً قربانی واجب نہیں ہے۔ لہٰذا ان کی طرف سے بغیر اجازت کے قربانی کرنا جائز ہے اور بہتر ہے کہ ان کی طرف سے قربانی کر دی جائے۔ یہ بطور نفل قربانی ہو گی۔
2. بالغ اولاد اور بیوی کی طرف سے قربانی
جو اولاد بالغ ہے یا بیوی ہے، ان پر اگر قربانی واجب ہے اور ان کی طرف سے کوئی قربانی کرنا چاہتا ہے تو ان کی اجازت لینا ضروری ہے۔ اجازت کے بغیر قربانی کی گئی تو ان کی طرف سے واجب ادا نہ ہوگی۔
اجازت کی دو اقسام
- صَراحۃً (واضح اجازت): جیسے کوئی خود کہے کہ “میری طرف سے قربانی کردو”۔
- دَلالۃً (اشارے یا رضامندی سے اجازت): جیسے کسی شخص کی طرف سے قربانی کی جا رہی ہو اور اسے علم بھی ہو اور وہ خوش دلی سے راضی بھی ہو۔
غلطی جو اکثر لوگ کرتے ہیں
بعض لوگ صرف ایک بکرا پورے گھر کی طرف سے قربان کر دیتے ہیں، حالانکہ بکرے میں صرف ایک ہی شخص کی قربانی جائز ہوتی ہے۔ اگر گھر کے کئی افراد صاحبِ نصاب ہوں، تو سب پر الگ الگ قربانی واجب ہے۔ ایسی صورت میں صرف ایک بکرا کسی کی بھی واجب قربانی ادا کرنے کے لیے کافی نہیں۔
نتیجہ
اگر کسی جانور میں کئی افراد شریک ہوں تو ان میں سے ہر بالغ فرد کی اجازت ضروری ہے، چاہے زبانی ہو یا دلی رضامندی۔ نابالغ بچوں کی طرف سے قربانی بلا اجازت کی جا سکتی ہے۔ ایک بکرا صرف ایک فرد کی طرف سے ہی قربانی میں کافی ہے، اسے سب کی طرف سے قربان کرنا شرعاً درست نہیں۔