آج کل مروجہ ٹائٹ پاجامے جو کہ مارکیٹ میں “ٹائٹس” کے نام سے بکتے ہیں، یا جنہیں چوڑی دار پاجامے کہا جاتا ہے، مرد و خواتین دونوں میں مقبول ہیں۔ ان کی ساخت ایسی ہوتی ہے کہ پنڈلیوں اور رانوں کی ہیئت بالکل نمایاں ہو جاتی ہے، حتیٰ کہ بعض اوقات کپڑا اگرچہ موٹا ہوتا ہے مگر وہ اعضا کے خطوط اور ساخت کو ظاہر کر دیتا ہے۔
ٹائٹ پاجامہ پہننے کا شرعی حکم
اس طرح کا لباس عضو کی بناوٹ ظاہر کرنے کی وجہ سے شرعاً ناجائز ہے۔ کیونکہ:
- یہ ایک طرح کی بے ستری ہے
- فاسقوں کی مشابہت ہے جس سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے
- نماز میں کراہت پیدا کرتا ہے اگرچہ نماز ادا ہو جاتی ہے
لہٰذا چوڑی دار یا ٹائٹ پاجامہ پہننا مکروہ تحریمی ہے، خصوصاً عورتوں کے لیے یہ حکم زیادہ سخت ہے، کیونکہ عورت کے لیے اعضا کا چھپانا فرض ہے۔
عورتوں کے لیے ٹائٹ لباس کی ممانعت
امام شمس الائمہ سرخسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ترجمہ: یہ جواز کا حکم اس وقت ہے جب کپڑے جسم سے چپکے نہ ہوں اور جسم کی ہیئت ظاہر نہ کرتے ہوں۔ اگر کپڑے جسم پر چپکے ہوں تو دیکھنے والے کو نگاہ نیچی رکھنی چاہیے، کیونکہ حضرت عمرؓ نے فرمایا: اپنی عورتوں کو کتان اور قبطی کپڑے نہ پہناؤ کیونکہ یہ جسم کی صفت بیان کرتے ہیں، چھپاتے نہیں۔ (1)
شلوار یا پاجامہ کی شرعی صورت
جو پاجامہ یا شلوار ڈھیلی ہو، بدن پر چست نہ ہو، بے ستری نہ ہو، اور اس میں اسراف بھی نہ ہو، اور نہ ہی وہ فاسقوں یا کافروں کی علامت ہو، تو اس کا پہننا جائز ہے۔
کیا پاجامہ پہننا سنت ہے؟
علماء نے پاجامہ پہننے کو پسندیدہ عمل قرار دیا ہے، کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پہنا، اور نبی کریم ﷺ نے بھی اس کو پسند فرمایا، اگرچہ آپ ﷺ کا معمول تہبند پہننے کا تھا۔
خلاصۂ حکم
- ٹائٹ یا چست پاجامہ پہننا مکروہ تحریمی ہے
- نماز میں ایسے کپڑے پہننا باعثِ کراہت ہے
- عورت کے لیے اس کا استعمال سخت ناجائز ہے
- ڈھیلے، شریفانہ اور شرعی لباس کا انتخاب کیا جائے
لباس وہی زیب دیتا ہے جو شرعی حدود میں ہو، ستر کا لحاظ رکھے، اور انسان کے وقار و حیاء کو برقرار رکھے۔
حوالہ جات
1↑ | المبسوط، ج10، ص162 |
---|