مسلمان، بالغ، مقیم، صاحب نصاب مرد و عورت پر قربانی کرنا واجب ہے۔
صاحب نصاب کون ہے؟
صاحب نصاب وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں:
- دو سو درہم (تقریباً ساڑھے باون تولہ چاندی) یا بیس دینار (تقریباً ساڑھے سات تولہ سونا) ہو۔
- یا سونا اور چاندی دونوں نصاب سے کم ہوں، لیکن ان کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچتی ہو۔
- یا سونا، چاندی تو نہ ہو، لیکن حاجت اصلیہ (یعنی وہ چیزیں جن کی انسان کو بنیادی ضرورت رہتی ہے، جیسے رہائش گاہ، خانہ داری کے وہ سامان جن کی حاجت ہو، سواری اور پہننے کے کپڑے وغیرہ ضروریاتِ زندگی) سے زائد اگر کوئی ایسی چیز ہو جس کی قیمت (موجودہ دور میں) ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو، تو وہ نصاب کا مالک ہے اور اس پر قربانی واجب ہے۔
قربانی کے واجب ہونے کا وقت
مال اور دیگر شرائط قربانی کے ایام (یعنی 10 ذوالحجہ الحرام کی صبح صادق سے لے کر 12 ذوالحجہ الحرام کے غروب آفتاب تک) میں کسی بھی وقت پائی جائیں، جبھی قربانی واجب ہو گی۔
فقہی حوالہ
فقہ کی کتاب بدائع الصنائع میں علامہ ابوبکر بن مسعود کاسانی حنفی فرماتے ہیں:
ترجمہ: “(قربانی میں) مالداری کا اعتبار ہونا ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کی ملکیت میں دو سو درہم (ساڑھے باون تولہ چاندی) یا بیس دینار (ساڑھے سات تولہ سونا) ہوں یا رہائش، خانہ داری کے سامان، کپڑے، خادم، گھوڑا، ہتھیار اور وہ اشیاء جن کے بغیر گزارہ نہ ہو، ان کے علاوہ کوئی ایسی چیز ہو، جو اس (دو سو درہم یا بیس دینار) کی قیمت کو پہنچتی ہو اور یہ ہی صدقہ فطر کا نصاب ہے۔”
حوالہ جات
1↑ | بدائع الصنائع، کتاب التضحیہ، ج4، ص196، مطبوعہ کوئٹہ |
---|