جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑنا، ناجائز اور گناہ ہے۔ اس گناہ سے توبہ کرنا اور ساتھ اس روزے کی قضاء کرنا بھی لازم ہے۔
ہر روزہ توڑنے سے کفارہ لازم نہیں آتا بلکہ کفارہ لازم ہونے کے چند درج ذیل شرائط ہیں:
- ماہ رمضان میں رمضان کے ہی روزے کی ادا کی نیت سے روزہ رکھا ہو۔
- روزے کی نیت صبح صادق سے پہلے (یعنی سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے) کرلی ہو۔
- شرعی مسافر نہ ہو ۔
- اکراہ شرعی نہ ہو یعنی کسی نے زبردستی جان کی صحیح دھمکی دے کر روزہ نہ توڑوایا ہو۔
- جان بوجھ کر روزہ توڑا ہو۔ بطور خطا کے نہ ٹوٹا ہو۔
- روزہ ٹوٹنے کا سبب کسی قابلِ جماع انسان سے آگے یا پیچھے کے مقام سے جماع کیا ہو یا کسی مرغوب چیز کو دوا کے طور پر یا غذا کے طور پر یا رغبت اور لذت کے لیے کھایا پینا ہو۔
- روزہ توڑنے کے بعد اسی دن کوئی ایسی چیز، سبب نہ پایا جائے، جو روزے کے منافی ہو۔ (جیسے حیض و نفاس)
- بلا اختیار ایسا سبب بھی نہ پایا جائے کہ جس کی وجہ سے روزہ چھوڑنے کی رخصت ہو۔ جس طرح کہ سخت بیمار ہونا۔
ہاں البتہ یہ بھی یاد رہے کہ جن صورتوں میں کفارہ لازم نہیں ہوتا، ان صورتوں میں بھی یہ شرط ہے کہ ایسا معاملہ ایک ہی بار ہوا ہو اور اس میں معصیت یعنی گناہ کا قصد نہ کیا ہو، ورنہ ان صورتوں میں بھی کفارہ لازم ہو گا۔
روزہ توڑنے کا کفارہ
روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ مسلسل پے در پے 60 روزے رکھنا ہونگے۔ اگر اس پر قادر نہ ہو، تو 60 مسکینوں کو دو وقت کا کھانا یا اس دو وقت کے کھانے جتنی رقم دینی ہو گی۔
کفارہ ادا کرنے میں کس ملک کا اعتبار کیا جائے پاکستان کا یا بیرون ملک کا
جس پر کفارہ لازم ہوا ہے تو جس جگہ، جس ملک میں وہ رہتا ہے وہاں کے حساب سے وہ ادا کرے گا۔ اگر پاکستان میں رہتا ہے تو پاکستان کے حساب سے اور اگر بیرون ملک رہتا ہے تو بیرون ملک کے حساب سے۔ واللّٰہ تعالیٰ اعلم