توبہ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ گناہ کے بعد وضو کرے اوردو رکعت نماز صلوۃ التوبہ کی نیت سے پڑھے پھر اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو کرخدا سے یہ عہد کرے کہ میں اب کبھی بھی یہ گناہ نہ کروں گا۔ پھر اس توبہ پر قائم رہے اور اس گناہ کے قریب نہ جائے اور خدا عزوجل سے اپنے گناہ کی بخشش اور معافی مانگے۔ (1)
سچی توبہ کسے کہتے ہیں؟
یاد رکھئے کہ ٹھنڈی آہیں بھرنے ..یا ..اپنے گالوں پر چپت مارنے ..یا.. اپنے ناک اورکانوں کو ہاتھ لگانے ..یا..اپنی زبان دانتوں تلے دبالینے ..یا..سر ہلاتے ہوئے ”توبہ، توبہ، توبہ“ کی گردان کرنے کا نام توبہ نہیں ہے بلکہ سچی توبہ سے مراد یہ ہے کہ بندہ کسی گناہ کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی جان کر اس پر نادِم ہوتے ہوئے رب عزوجل سے معافی طلب کرے اور آئندہ کے لئے اس گناہ سے بچنے کا پختہ ارادہ کرتے ہوئے،
اس گناہ کے ازالہ کے لئے کوشش کرے،یعنی نماز قضا کی تھی تو اب ادا بھی کرے ،چوری کی تھی یا رشوت لی تھی تو بعد ِ توبہ وہ مال اصل مالک یا اس کے ورثاء کو واپس کرے یا معاف کروا لے اور ان دونوں (2)کے نہ ملنے کی صورت میں اصل مالک کی طرف سے راہِ خدا میں صدقہ کر دے۔علی ھذا القیاس (3)
حضرت سیدنا ابن عباس رضي اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت کے دن کئی توبہ کرنے والے ایسے ہوں گے جن کو گمان ہو گا کہ وہ توبہ کرنے والے ہیں ،حالانکہ وہ توبہ کرنے والے نہيں ہیں۔ یعنی توبہ کا طریقہ اختیا ر نہیں کیا ،ندامت نہیں ہوئی، گناہوں سے رک جانے کا عزم نہیں کیا، جن پر ظلم کیا ہے ان سے معاف نہیں کرایا اور نہ ان کو حق دیا بشرطیکہ ممکن تھا ،البتہ ! جس نے کوشش کی اور ناکامی کی صورت میں اہل حقوق کے لیے استغفار کیا، تو امید ہے کہ اللہ عزوجل اہل حقوق کو راضی کر کے اسے چھڑا لے گا۔“
توبہ کرنے والا
سرورِ عالم ، نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،
توبہ کی شرائط
شرح فقہ اکبر میں ہے :”مشائخ عظام نے فرمايا کہ تو بہ کے تين ارکان ہيں ۔
- ماضی پرندامت۔
- حال میں اس گناہ کو چھوڑ دينا۔
- اور مستقبل میں اس کی طرف نہ لوٹنے کا پختہ ارادہ۔
ہوتے ہوئے رب ل سے معافی طلب
Is mn ye missing ha
جی درست کر دیا ہے۔ جزاک اللہ خیرا