Mazedar sharbat

مزیدار شربت

 حضرت صالح مری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں، میں نے حضرت عطاء سلمی علیہ رحمۃ الغنی کی خدمت میں دو دن متواتر گھی اور شہد ملا کر ستو کا مزیدار شربت بھجوایا، مگر دوسرے دن کا انہوں نے واپس لوٹا دیا۔ اس پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے میں نے کہا، آپ نے میرا تحفہ کیوں لوٹا دیا؟ فرمایا، برا مت مانئے پہلے دن تو میں پی گیا مگر دوسرے دن پینے میں ناکامی ہو گئی، کیونکہ جب پینے کی نیت کی تو پارہ ۱۳سورہ ابراھیم کی آیت نمبر ۱۷ یاد آ گئی:۔

یَّتَجَرَّعُہٗ وَ لَا یَکَادُ یُسِیغُہٗ وَیَاۡتِیہِ الْمَوْتُ مِن کُلِّ مَکَانٍ وَّمَا ہُوَ بِمَیِّتٍ ؕ وَمِن وَّرَآئِہٖ عَذَابٌ غَلِیظٌ ﴿۱۷﴾

ترجمہ: بمشکل اس کا تھوڑا تھوڑا گھونٹ لے گا اور گلے سے نیچے اتارنے کی امید نہ ہو گی اور اسے ہر طرف سے موت آئے گی اور مرے گا نہیں اور اس کے پیچھے ایک گاڑھا عذاب۔(1)

حضرت صالح مری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، یہ سن کر میں رو پڑا اور میں نے دل میں کہا، میں کسی اور وادی میں ہوں اور آپ کسی اور وادی میں ۔(2)

12 ماہ کی عبادت سے بڑھ کر نفع بخش

عزیز ساتھیو! ہمارے بزرگان دین رحمہم اللہ المبین اپنے نَفس کی جائز خواہشات کو پورا کرنے سے بھی بچتے تھے ۔ زہے نصیب! ہمیں جب اچھی چیز کھانے یا عمدہ لباس پہننے کو جی چاہے تو رِضائے الہٰی عزوجل پانے کی نیت سے کبھی کبھی اسے ترک کر دینے کی سعادت بھی مل جائے مثلاً سخت گرمی ہے اور ٹھنڈے مشروب یا ٹھنڈی ٹھنڈی لسّی پینے کو جی چاہ رہا ہے یا شدید بھوک میں ” کڑاہی گوشت کھانے” کی طلب ہے اور اسباب بھی ہیں مگر رضائے الہٰی عزوجل کی خاطر اسے ترک کر دینے کی کاش! توفیق مل جائے۔ خواہش نفس کو ترک کرنے کا فائدہ تو دیکھئے! حضرت ابو سلیمان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں، نفس کی کسی خواہش کو چھوڑ دینا ۱۲ ماہ کے روزوں اور رات کی عبادتوں سے بھی بڑھ کر دل کیلئے نفع بخش ہے(3)

حجّۃ الاسلام حضرت امام محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں، نفس کو جائز خواہشات کیلئے بھی کھلی چھوٹ نہیں دینی چاہئے اور نہ ہی ہر حال میں اس کی پیروی کرنی چاہئے۔ بندہ جس قدر خواہش کو پورا کرتا ہے اور نفس کے مطالبے پر عمدہ غذائیں کھاتا ہے اس کواسی قدر ڈرنا بھی چاہئے کہ قیامت کے روزکفارسے کہا جائے گا:۔

اَذْہَبْتُمْ طَیِّبٰتِکُمْ فِی حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا وَ اسْتَمْتَعْتُم بِہَا ۚ

ترجمہ: تم اپنے حصّہ کی پاک چیزیں اپنی دنیا ہی کی زندگی میں فنا کر چکے اور انہیں برت چکے۔(4)

سرکار ﷺ کی بھوک شریف

اس آیت میں اللہ نے دنیوی لذّات اختیار کرنے پرکفّار کو توبیخ (5)فرمائی تو رسول کریم ﷺ اورحضور کے اصحاب علیھم الرضوان نے لذَّات دنیویہ سے کنارہ کشی اختیار فرمائی۔ بخاری و مسلم کی حدیث پاک میں ہے، حضور سید عالم ﷺ کی وفات ظاہِری تک حضور کے اہل بیت اطہار نے کبھی جَو کی روٹی بھی دو روز برابر نہ کھائی۔ یہ بھی حدیث میں ہے کہ پورا پورا مہینہ گزر جاتا تھا دولت سرائے اقدس(6)میں (7)آگ نہ جلتی تھی، چند کھجوروں اور پانی پر گزر کی جاتی تھی ۔ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ فرماتے ہیں کہ(8)میں چاہتا تو تم سے اچھا کھانا کھاتا اور تم سے بہتر لباس پہنتا لیکن میں اپنا عیش و راحت اپنی آخرت کے لئے باقی رکھنا چاہتا ہوں۔(9)

5/5 - (1 vote)

حوالہ جات

حوالہ جات
1پ۱۳ ابر۱ھیم ۱۷
2 ملخصاً احیاء العلوم ج۳ ص ۱۱۶
3 احیاء العلوم ج۳ ص ۱۸ ۱
4 پ ۲۶ الاحقاف ۲۰
5یعنی ملامت
6یعنی مکان عالی شان
7چولھے میں
8اے لوگو!
9خزائن العرفان ص۸۰۲
Aap kahan se khatay hain

آپ کہاں سے کھاتے ہیں؟

ایک بادشاہ جو طاعون کی وبا کے ڈر سے بھاگ گیا

ایک بادشاہ جو طاعون کی وبا کے ڈر سے بھاگ گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)