سب سے پہلا کام یہ کرے کہ کسی طرح گناہوں کی معرفت حاصل کرے تاکہ مستقبل میں کسی قسم کے گناہ کے ارتکاب سے بچ سکے ۔پھر ان گناہوں سے مکمل پرہیز کرے اور ہر اس کام سے بچے جو گناہ کی طرف لے جانے والا ہو ۔ اس کے علاوہ کثرت سے نیکیاں کرنے میں مشغول ہوجائے کہ نیکیوں کے نور سے گناہوں کی تاریکی جاتی رہتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ کنزالایمان : بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں ۔
(پ۱۲، ھود:۱۱۴)
مدنی آقا ﷺ نے بھی اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:”گناہ کے پیچھے نیکی لاؤ وہ اس کو مٹا دے گی ۔”
(المسند للامام احمدبن حنبل ،حدیث ابی ذر الغفاری ، رقم ۲۱۴۶۰ ، ج ۸، ص ۹۲)
حضرت سیدنا عقبہ بن عامررضي الله تعالیٰ عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اس آدمی کی مثال جو پہلے برائیوں میں مشغول تھاپھر نیک اعمال کرنے لگا ،اس شخص کی طرح ہے کہ جس کے بدن پر تنگ زِرّہ ہو جو اس کی گردن گھونٹ رہی ہو ۔پھر اس نے ایک نیک عمل کیا تو اس زِرّہ کا ایک حلقہ کھل گیا ۔پھر دوسرا نیک کام کیا تو دوسرا حلقہ کھل گیا (اور پھر نیک عمل کرتا چلا گيا)حتی کہ وہ تنگ زرہ کھل کر زمین پر آ گری ۔”
(المعجم الکبیر ، رقم ۷۸۳ ، ج ۱۷ ، ص ۲۸۴)