جو شخص مسافر ہو یعنی جس کا ارادہ سفر شرعی کا ہو اور سفر شروع ہو چکا ہو تو ایسے شخص کے لیے روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار ہے۔ پھر بھی اگر اس مسافر یا اس کے ساتھ والے کو اس کے روزہ رکھنے کی وجہ سے نقصان نہ ہو گا تب تو بہتر یہ ہی ہے کہ روزہ رکھ لے۔
اگر روزہ رکھنے کی وجہ سے اس مسافر کو یا ساتھ والے کو نقصان پہنچے گا تو اب روزہ نہ رکھنا بہتر ہے۔ مسافر شرعی یا سفر شرعی سے مراد یہ ہے کہ اتنی دور جانے کے ارادہ سے نکلے کہ یہاں سے وہاں تک تین دن کی مسافت ہو، یہ فاصلہ تقریباً 92 کلو میٹر بنتا ہے۔
مگر یہ مسئلہ ضروریہ ذہن نشین رہے کہ روزہ چھوڑنے کی اس صورت میں اجازت ہو گی جب کہ صبحِ صادق سے پہلے یعنی سحری کے وقت ختم ہونے کے وقت سفر شرعی شروع ہو چکا ہو۔ اگر فجر کے وقت یا اس کے بعد دن میں سفر کرنے کا ارادہ ہو تو اس صورت میں روزہ چھوڑنے کی ہر گز اجازت نہیں ہو گی۔ قرآن مجید میں ہے:
ترجمہ: تو تم میں جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں رکھے (1)
حوالہ جات
1↑ | البقرہ ، آیت 184 |
---|