اگرچہ ابھی تک اس کے سامنے والے دو بڑے دانت نہ نکلے ہوں (جن کی وجہ سے جانور کو عرف میں ’’دوندا‘‘ یعنی دو دانت والا کہا جاتا ہے)، تب بھی قربانی جائز ہے، کیونکہ شریعت میں جانور کے دانتوں کا نکلنا شرط نہیں بلکہ علامت ہے۔
لہٰذا قربانی کے جانور کے لیے اصل شرط اس کی مقررہ عمر کا مکمل ہونا ہے، نہ کہ دو دانت کا ظاہر ہونا۔
دوندا جانور کی حقیقت
دو دانت والا جانور وہ ہوتا ہے جس کے اگلے دو بڑے دانت گر کر نئے دانت نکل آئے ہوں۔ چونکہ یہ علامات عمرِ مقررہ کے مکمل ہونے پر ظاہر ہوتی ہیں، اس لیے لوگ ان دانتوں کو معیار سمجھتے ہیں۔
لیکن اگر دانت نہ نکلے ہوں، اور پھر بھی یقینی طور پر جانور کی عمر مکمل ہے (مثلاً دو سال سے زائد)، تو وہ شرعاً قربانی کے لائق ہے۔
احتیاطی ہدایت
اگر دانت نہ نکلے ہوں، تو خریدنے سے پہلے اچھی طرح تسلی کر لیں کہ جانور کی عمر پوری ہے۔ آج کے دور میں جانور بیچنے والے دانستہ جھوٹ بول سکتے ہیں، لہٰذا تجربہ کار افراد سے تصدیق کر کے ہی جانور خریدیں۔
دلائل و حوالہ جات
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے:
قربانی میں مسنہ (عمر رسیدہ) جانور ہی ذبح کرو۔ (1)
علامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مسنہ ہر جانور میں وہ ہوتا ہے جو ثنی ہو یعنی مقررہ عمر کو پہنچ چکا ہو۔ (2)
تحفۃ الفقہاء میں وضاحت کی گئی:
فقہاء کے نزدیک اونٹ میں ثنی وہ ہے جس کی عمر پانچ سال ہو، گائے میں دو سال، اور بکری میں ایک سال۔ (3)
خلاصہ
دو دانت نکلنا، جانور کی عمر پوری ہونے کی علامت ضرور ہے، مگر شریعت میں یہ شرط نہیں۔ اصل شرط عمرِ مقررہ کا مکمل ہونا ہے۔ اگر عمر پوری ہے تو قربانی درست ہے، چاہے دانت نکلے ہوں یا نہیں۔ تاہم احتیاط ضروری ہے کہ عمر کی تصدیق یقینی ہو۔