پانچ نمازیں فرض ہیں. بونہی جمعہ بھی فرض ہے. مزید یہ کہ فرض نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کرنا اپنی شرائط و احکام کے ساتھ واجب ہے. تراویح کی نماز بذات خود سنت مؤکدہ ہے اور یہ حکم مرد و عورت دونوں کے لئے برابر ہے، البتہ مردوں کے لیے مسجد میں اس کی جماعت قائم کرنا سنت کفایہ ہے یعنی اگر کچھ لوگوں نے بھی جماعت قائم کر لی، تو بقیہ افراد گھروں میں تنہا تنہا یا کسی جامع شرائط امام کے پیچھے باجماعت بھی تراویح پڑھ سکتے ہیں، وہ گنہگار نہیں ہوں گے، البتہ مسجد میں نماز پڑھنے سے محروم ہوں گے.
جماعت کے دوران نمازیوں میں فاصلہ
جماعت میں نمازیوں کے صفوں میں بالکل متصل یعنی مل کر کھڑے ہونے سے متعلق احادیثِ مبارکہ میں بہت تاکید فرمائی گئی ہے، اسی وجہ سے فقہائے کرام نے اسے واجب قرار دیا ہے جس کا ترک گناہ ہے، لیکن موجودہ کرونا وائرس کی وبا کے زمانے میں حکومت کی طرف سے احتیاطی تدابیر کے طور پر دو نمازیوں کو آپس میں فاصلہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور اسی شرط پر مساجد میں باجماعت نماز قائم کرنے کی اجازت ملی ہے، تو علمائے اہل سنت نے بامر مجبوری جماعت کے قیام، احوال مسلمین اور مساجد کی آبادی کے پیش نظر اس پر عمل کی رخصت دی ہے۔
لہٰذا مساجد میں نمازی اس پر عمل کریں تو اس میں مزاحمت نہ کی جائے اور ایسی صورت و طریقے سے بھی اجتناب کیا جائے جس میں خود کو ذلت و اذیت پر پیش کرنا پایا جائے اور قانونی اہل کاروں سے لڑائی جھگڑے کی صورت ہرگز اختیار نہ کی جائے اور ساتھ ساتھ لوگوں کو اس مسئلے سے بھی آگاہ کر دیا جائے کہ مجبوری کی صورت میں اس کیفیت پر عمل کیا جا رہا ہے، لہذا عام نارمل حالات میں اسے ہر گز اختیار نہ کیا جائے. اللہ کریم ہم سب کی حفاظت فرمائے اور اس وبا سے چھٹکارا عطا فرمائے. آمین