فقہ حنفی کا اصول
فقہ حنفی کے قواعد کی روشنی میں پرندوں کے حلال یا حرام ہونے کے متعلق قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ پرندہ جس کے پنجے ہوں اور وہ اُن پنجوں سے شکار بھی کرتا ہو، تو وہ پرندہ حرام ہوگا، اور جس کے پنجے ہی نہ ہوں یا پنجے تو ہوں، لیکن وہ اُن سے شکار نہ کرتا ہو، تو وہ پرندہ حلال ہے۔
اس تفصیل کے مطابق دیکھا جائے، تو شتر مرغ کے پنجے ہی نہیں ہیں۔ نیز اس کے حلال ہونے پر فقہائے کرام کی تصریحات بھی موجود ہیں۔
قرآنی دلیل
ترجمہ: اور یہودیوں پر ہم نے حرام کیا ہر ناخن والا جانور، اور گائے اور بکری کی چربی ان پر حرام کی مگر جو اُن کی پیٹھ میں لگی ہو یا آنت میں یا ہڈی سے ملی ہو۔ ہم نے یہ ان کی سرکشی کا بدلہ دیا۔
تفسیر احمدیہ سے وضاحت
مذکورہ آیت کے تحت تفسیرات احمدیہ میں ہے:
ترجمہ: تحقیق ہمارے نبی کریم ﷺ کی شریعت مطہرہ میں گائے اور بھیڑ بکری کی چربی حلال ہے، اور اونٹ، بطخ اور شتر مرغ کے حلال ہونے پر حضرات صحابہ کرام اور تابعین عظام کا اجماع ہے۔
فقہ کی دیگر کتب سے تائید
مذکورہ قاعدہ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:
ترجمہ: اور جن پرندوں کے شکار کرنے والے پنجے نہیں ہوتے، تو ان میں سے پالتو جیسے مرغی، بطخ اور وحشی جیسے کبوتر بالاجماع حلال ہیں، اسی طرح بدائع میں ہے۔