روزے کی حالت میں سوتے ہوئے احتلام ہو جائے تو اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، نہ روزہ فاسد ہو گا، نہ روزہ مکروہ ہو گا، کیونکہ خواب میں احتلام کے ہونے میں انسان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے بلکہ یوں سمجھو کہ احتلام انسان کی قدرت ہی میں نہیں ہے۔
جبکہ انسان پر اس کی طاقت کے مطابق ہی بوجھ ڈالا گیا ہے۔ لھذا جب منی خارج ہوئی ہے تو غسل کرنا فرض ہوا مگر روزے پر اس کا کوئی اثر نہیں ہو گا، روزہ فاسد نہیں ہو گا۔
ہاں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ روزہ نہ ہو تو کلی کرنے میں غرغرہ کرنا سنت ہوتا ہے، مگر روزے کی حالت میں کلی کے دوران پورے منہ میں صحیح طرح پانی تو پہنچایا جائے گا مگر غرغرہ نہیں کیا جائے گا۔
اسی طرح روزہ نہ ہو تو ناک میں پانی چڑھاتے وقت مبالغہ کیا جائے گا کہ سانس کے ذریعے پانی کھینچ کر ناک کے نرم حصے سے آگے جڑ تک لے جایا جائے گا۔ مگر روزے کی حالت میں پانی صرف ناک کے نرم حصے تک پہچایا جائے گا زیادہ مبالغہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ تھوڑی سی غلطی سے پانی دماغ کو چڑھ سکتا ہے اور روزہ فاسد ہو جائے گا۔
اسی حوالے سے مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں لکھا ہوا ہے:
ترجمہ : کلی کرنے میں مبالغہ یعنی حلق کی جڑ تک پانی پہنچانا اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ یعنی ناک کے نرم گوشے سے اوپر تک پانی پہنچانا اس شخص کے لئے سنت ہے جو شخص روزے سے نہ ہو جبکہ روزہ دار ان دونوں چیزوں میں روزہ ٹوٹنے کے خطرے کے پیشِ نظر مبالغہ نہیں کرے گا۔ یہ حکم اس لئے ہے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو مگر یہ کہ روزے سے ہو (تو مبالغہ نہ کرو)۔ (1)
حوالہ جات
1↑ | مراقی الفلاح معہ حاشیۃ الطحطاوی، صفحہ 70، مطبوعہ بیروت |
---|