ماں، باپ جو زیورات اپنے بچوں کے نام کر دیتے ہیں اور بینک یا اپنے پاس سنبھال کر رکھتے ہیں تاکہ جب وہ بڑے ہو جائیں ان کی شادی ہو تو ان کو دئے جائیں۔ اس کی چند صورتیں بنتی ہیں۔
اگر وہ بالغ ہیں تو دیکھا جائے گا کہ ان کو والدین وغیرہا نے جو زیورات دئیے ہیں اگر ان کو ھبہ و تحفہ دے دیے ہیں اور شرعی طریقہ سے ھبہ مکمل ہو گیا تو وہ زیورات ان کی ملک ہو گئے۔ تو ان کی زکات دیگر شرائط کے پائے جانے پر ان بچوں پر ہی واجب ہو گی اگر وہ بالغ ہیں اور اگر زیورات صرف نام کر دیے ہیں کہ ان کو بعد میں دیں گے، ان کی ملک نہیں کئے تو وہ اسی کی ہی ملک میں برقرار رہیں گے جس کی ملک میں پہلے تھے اور اس کی زکات دیگر شرائط کے پائے جانے کے وقت اس پر لازم ہوتی رہے گی۔
اور اگر وہ نابالغ ہیں تو بھی یہ ہی دو صورتیں بنے گیں۔ کہ اگر وہ زیورات ان کی ملک کر دیے ہیں یعنی ان کو ھبہ کر دیے ہیں اور شرعی طور پر ھبہ بھی مکمل ہو گیا ہو تو وہ زیورات ان نابالغ بچوں کی ملکیت میں چلے گئے ہیں۔ چونکہ نابالغ اگرچہ غنی ہو اس پر زکات واجب نہیں ہوتی تو اس صورت میں بھی جب تک وہ نابالغ ہیں ان پر زکات واجب نہیں ہو گی۔
اگر ماں باپ نے ان کی ملک بھی نہیں کئے بلکہ فقط ان کے نام پر کر دیے ہیں یوں کہ بعد میں فلاں فلاں زیور فلاں کو دیں گے تو یہ ابھی بھی اسی کی ملک میں برقرار ہیں جس ملک میں پہلے تھے تو زکات کا حکم بھی اپنی شرائط کے ساتھ اسی پر لگے گا۔
مذکورہ صورت کا حکم اس وقت ہے جب عام طور پر والدین بچوں کے لیے یہ سب کچھ کرتے ہوں۔ لیکن اگر اس سے مراد یہ لیا جائے کہ زیورات کو سال مکمل ہونے سے پہلے بچوں کے نام پر کر دیا جائے تاکہ زکات فرض نہ ہو سکے۔ تو زکوۃ سے بچنے کیلئے ایسا حیلہ کرنا، حرام اور گناہ ہے۔
زکوۃ اللہ پاک کی طرف سے مقرر کردہ فرض ہے۔ مسلمان اپنے رب کے احکامات سے بھاگنے والا نہیں، بلکہ اُنہیں دل و جان سے قبول کرنے والا ہوتا ہے۔ انسان کو یہ سوچنا چاہئے کہ جس رب نے مجھ پر زکوۃ لازم فرمائی ہے، اُسی نے تو مجھے یہ مال عطا فرمایا ہے، اگر میں اس کی راہ میں خرچ کروں گا تو وہ میرے اس عمل سے خوش ہو کر میرے مال میں مزید اضافہ فرمائے گا، جیساکہ قرآن پاک میں اس کا وعدہ بھی ہے اور اس سے میرے مال میں میرے لئے برکت ہی ہو گی۔ لہذا خوش دلی سے زکوۃ ادا کی جائے، اور آئندہ اس طرح کی سوچ بھی ذہن میں نہ لائی جائے۔
زکوۃ سے بچنے کیلئے حیلہ کرنے سے متعلق، غمز عیون البصائر میں ہے :
ترجمہ: زکوٰۃ کے اسقاط کے لئے حیلہ کرنے کے ناجائز ہونے پر فتویٰ ہے اور یہی امام محمد رحمہ ﷲ کا قول ہے اور اسی پر اعتماد ہے۔ (1)
حوالہ جات
1↑ | غمز عیون البصائر ،جلد 4, صفحہ 222، دار الکتب العلمیۃ، بیروت |
---|