ایک دفعہ قربانی کا جانور خرید لینے کے بعد اس کو (اس سے بہتر جانور خریدنے کی نیت سے) بدلنے کی مختلف صورتیں ہیں۔
قربانی کا جانور بدلنے کا حکم
غنی (صاحبِ نصاب) کے لیے:
- اگر غنی نے قربانی کی نیت سے جو جانور خریدا، اسے بیچتا ہے اور اس کی قیمت میں سے کچھ رقم کم کرکے بقیہ کا دوسرا جانور خریدے، تو بیچنا **ناجائز** ہے اور یہ گناہگار ہوا، اس پر توبہ لازم ہے اور بچائی ہوئی رقم صدقہ کر دے۔
- اگر اسے بیچ کر اس کی مثل دوسرا جانور لانا چاہتا ہے، تو بھی بیچنا **مکروہِ تحریمی و گناہ** ہے۔
- ہاں، غنی شخص کے لیے اس سے **بہتر جانور** خریدنے کی نیت سے قربانی کے لیے خریدا ہوا جانور واپس کرنا یا بیچنا جائز ہے۔
فقیر کے لیے:
- البتہ، فقیر شخص قربانی کی نیت سے جانور خریدنے کے بعد اسے اچھے جانور سے بھی تبدیل یا بیچ نہیں سکتا، کیونکہ قربانی کا جانور خریدنے کی وجہ سے اس پر **اسی جانور کی قربانی واجب ہوچکی ہے**۔
فقہی دلائل:
جَد المُمتار میں لکھا ہوا ہے:
ترجمہ: ہدایہ اور تبیین میں فرمایا: (جو جانور پہلے قربانی کی نیت سے خریدا تھا) وہ قربانی کے لیے معین ہوگیا یہاں تک کہ اس پر واجب ہے کہ قربانی کے دنوں میں بعینہ اسی جانور کی قربانی کرے اور اس کو دوسرے جانور سے بدلنا مکروہ ہے۔ عنایہ میں فرمایا: اگر قربانی کرنے والا شخص فقیر ہے، تو قربانی کے دنوں میں بعینہ اسی جانور کی قربانی کرے اور اگر غنی ہے، تو اس کے لیے جانور بدلنا مکروہ ہے اور مطلق مکروہ، مکروہ تحریمی ہوتا ہے۔ لیکن امام اعظم و محمد رحمہما اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کے لیے خریدے ہوئے جانور کو اس سے بہتر سے بدلنا جائز ہے۔ تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ بہتر کے علاوہ سے بدلنا جائز نہیں۔ (1)
حوالہ جات
1↑ | جَدالمُمتار، ج 6، کتاب الاضحیہ، رقم المقولہ: 4547، ص 460، مکتبۃ المدینہ |
---|