روزے کے فدیے کے حوالے سے دو صورتیں
(1) زندہ شخص کے لیے روزے کا فدیہ صرف “شیخِ فانی” کی صورت میں جائز ہے، یعنی ایسا ضعیف شخص جو ہمیشہ کے لیے روزہ رکھنے سے عاجز ہو۔ ایسے شخص کو روزے کا فدیہ دینا ہوگا۔ اگر بعد میں صحت لوٹ آئے تو فدیہ صدقہ نفل شمار ہوگا اور روزے کی قضا لازم ہوگی۔
(2) اگر کوئی شخص وفات پا گیا ہو اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اگر اس نے وصیت کی ہو تو فدیہ ادا کیا جائے گا، اور اگر وصیت نہ کی ہو تو بھی وارث اپنی طرف سے فدیہ دے سکتے ہیں۔
ورثاء اور فدیے کی ادائیگی کی ترتیب
میت کے ترکہ میں سب سے پہلے:
- کفن و دفن کے اخراجات
- قرض کی ادائیگی
- وصیت کی تکمیل (ایک تہائی مال سے)
اگر وصیت ایک تہائی سے زیادہ ہو تو تمام عاقل بالغ ورثاء کی اجازت کے بغیر نافذ نہیں ہو سکتی۔ اگر کچھ اجازت دیں اور کچھ نہ دیں تو صرف اجازت دینے والوں کے حصے سے نافذ ہوگی۔
فدیہ کی مقدار
نماز یا روزے کے فدیے کی مقدار ایک صدقہ فطر ہے۔ یعنی:
- ایک وقت کی فرض و وتر نماز = 1 صدقہ فطر
- ایک روزہ = 1 صدقہ فطر
صدقہ فطر کی مقدار: 2 کلو سے 80 گرام کم گیہوں یا اس کا آٹا، یا اس کی موجودہ قیمت، جو کسی مستحقِ زکوٰۃ شرعی فقیر کو دی جائے۔