بہتر ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جائے۔ لیکن اگر لڑکی کی طرف سے بکرا ذبح کرے یا لڑکے کی طرف سے دو بکری، یا ایک بکری یا ایک بکرا کر دیا، تو بھی عقیقہ ہو جائے گا۔
عقیقے کے جانور کی وہی شرائط ہیں جو قربانی کے جانور کی ہیں یعنی بکرا یا بکری کی عمر ایک سال ہونا ضروری ہے اور ان میں کوئی ایسا عیب نہ ہو جس کی وجہ سے قربانی نہیں ہوتی۔
عقیقہ نعمت اولاد پر بطور شکرانہ ماں باپ دونوں پر ہوتا ہے، اگر والد کا انتقال ہو گیا ہو تو بلاشبہ بچے کا عقیقہ اس کی والدہ بھی کر سکتی ہیں۔ مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
یعنی بچہ اللہ پاک کی طرف سے اس کے والدین کے لیے نعمت ہے، تو انہیں اس پر (عقیقے کے ذریعے) شکر ادا کرنا ضروری ہے۔ (1) چنانچہ فتاوٰی تنقیح الحامدیہ میں ہے:
یعنی جب کوئی شخص بچے کا عقیقہ کرنا چاہے تو وہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری قربان کرے کیونکہ عقیقہ بچہ پیدا ہونے کی خوشی میں مشروع ہے جبکہ لڑکے کی پیدائش میں خوشی بھی زیادہ ہوتی ہے، البتہ اگر وہ شخص لڑکے کی طرف سے ایک بکری اور لڑکی کی طرف سے بھی ایک ہی بکری قربان کردے تو یہ بھی جائز ہے۔ (2)