قربانی کا نصاب
قربانی اُس مسلمان، بالغ، عاقل، مقیم شخص پر واجب ہوتی ہے جو عید الاضحیٰ کے دنوں میں نصاب کا مالک ہو۔ نصاب کی حد یہ ہے:
- ساڑھے سات تولہ (87.48 گرام) سونا، یا
- ساڑھے باون تولہ (612.36 گرام) چاندی، یا
- ان کے برابر مال یا نقدی جو حاجتِ اصلیہ سے زائد ہو۔
اگر کسی کے پاس سونا، چاندی یا دیگر مال ہے جو تنہا یا مجموعی طور پر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کو پہنچ جاتا ہے، تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔
صرف ایک تولہ سونا رکھنے کا حکم
اگر کسی کے پاس صرف ایک تولہ سونا ہے اور اس کے ساتھ نہ چاندی ہے، نہ نقدی، نہ کوئی اور حاجت سے زائد مال ہے، تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔
البتہ اگر اس ایک تولہ سونے کے ساتھ کچھ نقدی یا دوسرا مال موجود ہے اور ان سب کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچتی ہے تو ایسی صورت میں قربانی واجب ہو جائے گی۔
فی زمانہ نصاب کی قیمت
آج کل سونے کی ایک تولہ قیمت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس سے تین چار نصاب بن سکتے ہیں۔ چنانچہ اگر سونے کے ساتھ کسی کے پاس تھوڑا سا مال بھی اضافی ہو تو وہ صاحبِ نصاب بن سکتا ہے۔
فقہی حوالہ
سونے اور چاندی کو ملا کر نصاب مکمل کرنے کے بارے میں فقہ کی مشہور کتاب تبیین الحقائق میں لکھا ہے:
[ara]()