شفق ابیض اس سفیدی کو کہا جاتا ہے جو سورج غروب ہونے کے بعد مغرب کی سرخی ختم ہونے کے بعد آسمان میں جنوب سے شمال کی طرف صبح صادق کی مانند پھیلتی ہے۔
نماز عشاء کا آخری وقت صبح صادق کے طلوع ہونے تک ہے، یعنی فجر کا وقت شروع ہونے تک۔ اس سے پہلے اگر کوئی شخص عشاء کی فرض یا وتر نماز ادا کرتا ہے تو نماز ادا ہو جائے گی۔
عشاء کی نماز کی تاخیر کا حکم
فقہ حنفی کے مطابق عشاء کی نماز میں تاخیر کے درج ذیل احکام ہیں:
- تہائی رات تک تاخیر: مستحب ہے
- آدھی رات تک تاخیر: مباح (یعنی جائز) ہے، بشرطیکہ فرض نماز آدھی رات سے پہلے پڑھ لی جائے
- آدھی رات کے بعد تاخیر: مکروہ ہے، کیونکہ جماعت میں کمی کا سبب بنتی ہے
یاد رہے کہ ہر عاقل، بالغ، مکلف مسلمان پر اپنی نمازوں کی بروقت ادائیگی لازم ہے۔ اور مردوں کے لیے بلا عذر شرعی مسجد میں جماعت اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے۔ جماعت بلاوجہ چھوڑنے پر گناہ ہوگا۔
فقہی حوالہ:
بہار شریعت میں عشاء کے وقت کے بارے میں لکھا ہے:
”عشاء میں تہائی رات تک تاخیر مستحب ہے اور آدھی رات تک تاخیر مباح یعنی جب کہ آدھی رات ہونے سے پہلے فرض پڑھ چکے ہوں، اور اتنی تاخیر کہ رات ڈھل گئی، مکروہ ہے کیونکہ باعثِ تقلیل جماعت ہے۔“ (1)
لہٰذا افضل یہی ہے کہ عشاء کی نماز کو وقت پر ادا کیا جائے، لیکن اگر تاخیر ہو جائے تو فجر سے پہلے فرض اور وتر ادا کر لینا درست ہے۔
حوالہ جات
1↑ | بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 462، مکتبۃ المدینہ |
---|