جو جانور پہلے سے ہی انسان کی ملکیت میں ہو، خواہ وہ اسے پال رہا ہو، یا اسے بغیر قربانی کی نیت کے خریدا ہو، تو اس جانور کی قربانی کی نیت کر لینے سے (یعنی اس جانور کو قربانی کے لیے معین کر دینے سے) اسی جانور کی قربانی کرنا لازم نہیں ہوتی۔ یہ حکم خواہ پالنے یا خریدنے والا شخص غنی ہو یا فقیر، دونوں کے لیے یکساں ہے۔
قربانی کی نیت سے جانور پالنے کا حکم
البتہ، اگر قربانی کے ایام میں قربانی واجب ہونے کی شرائط پائی جائیں، تو قربانی واجب ہوگی۔ اس واجب کی ادائیگی کے لیے قربانی کے لائق دوسرا جانور خرید کر بھی قربانی کی جا سکتی ہے۔
فقہی دلیل:
رد المحتار میں ہے:
ترجمہ: اگر بکری (وغیرہ قربانی کا جانور) اپنی ملک میں ہو اور اس نے اس کی قربانی کی نیت کر لی یا خریدتے وقت قربانی کی نیت نہ کی ہو، پھر بعد میں قربانی کی نیت کر لی ہو، تو اس سے اس پر قربانی واجب نہ ہوگی، کیونکہ خریدتے وقت نیت نہیں کی، لہٰذا بعد کی نیت معتبر نہیں ہوگی۔ (1)
حوالہ جات
1↑ | ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الاضحیہ، جلد 9، صفحہ 532، دار الفکر، بیروت |
---|