سوال:کسی صحیح العقیدہ مسلمان کو کافر کہنا کیسا ہے؟
جواب: صدرالشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اَعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:”کسی مسلمان کو کافر کہا تو تعزیر(1) ہے۔ رہا یہ کہ وہ قائل(2)خود کافر ہو گا یا نہیں، اس میں دو صورتیں ہیں:
- اگر اسے مسلمان جانتا ہے تو کافر نہ ہوا اور
- اگر اسے کافر اعتقاد کرتا (3)تو خود کافر ہے کہ مسلمان کو کافر جاننا دین اسلام کو کفرجاننا ہے اور دین اسلام کو کفرجاننا کفر ہے۔ ہاں اگر اس شخص میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے جس کی بِنا پر تکفیر ہو سکے اوراس نے اُسے کافر کہا اور کافر جانا تو(4)کافر نہ ہو گا۔(5)
نیز فرمایا :(6)بدمذہب، منافق، زندیق ، یہودی، نصرانی، نصرانی کا بچّہ، کافر کا بچہ کہنے پر بھی تعزیر(7) ہے۔”(8)
البتہ جو واقعی کافر ہے اس کو کافر ہی کہیں گے۔
لیکن مسلمان ہے کون
یہاں تو کفر کا راج ہے
بریلوی سنی – دیوبندی سنیوں کے ہاں مسلمان نہیں ہیں
اہل تشیع دونوں کے نزدیک کافر اور قابل گردن زدنی
اہل شیعہ کے نزدیک ان کےعلاوہ باقی سب کافر
اہل حدیث سب کے ہاں ہی کافر
مسلمان کی معین تعریف کیا ہے
کیا کسی صحیح حدیث یا قرآن کی آیت میں مسلمان کی معین تعیریف کی گئی ہے ؟؟؟؟؟
صحییح العقیدہ کون ہے؟ اس کی تعیین کون کرے گا؟
ان سوالوں کی موجوگی میں سب کافر کافر ہی کھیلتے ہیں مسلمان کون ہے ؟؟؟؟؟؟؟
صحیح العقیدہ سے مراد اسکے تمام عقائد کا ٹھیک ہونا ہے۔ جو شخص اللہ و رسول ﷺ پر ایمان رکھے اور کسی بھی ضروریاتِ دین کا انکار نہ کرے وہ مسلمان ہے۔