ذی الحجہ کی 11 تاریخ 12 تاریخ اور 13 تاریخ، ان تین دنوں کو ایام تشریق کہتے ہیں اور 10، 11، 12 تین دنوں کو ایام نحر کہتے ہیں۔
بیچ کے دو دن 11، 12 ایام نحر و ایام تشریق دونوں ہیں اور پہلا دن 10 تاریخ صرف یوم النحر ہے اور پچھلا دن یعنی 13 ذی الحجہ صرف یوم تشریق ہے۔
10 ذی الحج سے لے کر 13 ذی الحج تک، ان 4 دنوں کا روزہ رکھنا شرعاً منع ہے، اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا :
سن لو! بے شک یہ دن کھانے پینے اور ذکر اللہ کرنے کے دن ہیں۔ (1)
مطلب یہ ہے کہ یہ دن بندوں کی مہمانی کے دن ہیں، جن میں اللہ پاک میزبان اور بندہ مہمان ہوتا ہے، اس لیے ان دنوں میں روزہ رکھنا گویا اللہ پاک کی دعوت سے انکار کرنا ہے، لہٰذا ان دنوں میں کھاؤ! پیو! اور خوب اللہ کا ذکر کرو۔
عربی زبان میں “تشريق” کا معنی ہے گوشت کے پارچے بنا کر ان کو دھوپ میں سکھانا اور عربوں کے یہاں گوشت خشک کرنے کو تشریق کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے ان دنوں کو بھی ایام تشریق کا نام دیا گیا ہے جن کے دوران قربانی کا گوشت پارچوں میں تقسیم کر کے سکھایا جاتا ہے۔ مذکورہ ایام کو اس نام سے پکارے جانے کے حوالے سے ایک دوسرا قول یہ بھی ملتا ہے کہ قربانی کے جانور کو اس وقت تک ذبح نہیں کیا جاتا جب تک کہ سورج طلوع نہیں ہوتا۔
یاد رہے! نام کے اعتبار سے 11 ذی الحج سے لے کر 13 ذی الحج تک (یعنی 3 دن) ایام تشریق کہلاتے ہیں۔ لیکن تکبیر تشریق پڑھنے کا حکم یہ ہے کہ 9 ذی الحج کی فجر سے 13 ذی الحج کی عصر تک ہر فرض نماز جو جماعت کے ساتھ ادا کی جائے، اس کے بعد ایک بار بلند آواز سے تکبیر کہنا واجب ہے اور 3 مرتبہ تکبیر کہنا افضل ہے، اسے تکبیر تشریق کہتے ہیں۔ تکبیر تشریق یہ ہے:
تکبیر تشریق سلام کے فوراً بعد پڑھنا واجب ہے اور جو مسبوق ہو یعنی جو جماعت میں دیر سے شامل ہوا اور اس کی چند رکعتیں رہ گئیں، اس کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ اپنی بقیہ رکعتیں پڑھ کر جب سلام پھیرے، اس وقت تکبیر کہے، اس پر بھی تکبیر کہنا واجب ہے۔
حوالہ جات
1↑ | مسلم ، کتاب الصیام ، باب تحریم صوم ایام التشریق ، صفحہ:412 ، حدیث :1141 |
---|