حضرتِ سیِدناشیخ محمد بن سلیمان جزولی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہِ فرماتے ہیں : میں سفر پر تھا، ایک مقام پر نماز کا وقت ہو گیا، وہاں کنواں (Well) تو تھا مگر ڈول(Bucket) اور رسی (Rope) نہیں تھی۔ میں اسی فکر میں تھا کہ ایک مکان کے اوپر سے ایک بچّی نے جھانکا اور پوچھا:آپ کیا تلاش کر رہے ہیں ؟ میں نے کہا: بیٹی ! رسی اور ڈول ۔
اس نے پوچھا: آپ کا نام ؟کہا: محمد بن سلیمان جزولی ۔ بچی نے حیرت سے کہا: اچھا آپ وہی ہیں جن کی شہرت کے ڈنکے بج رہے ہیں مگر حال یہ ہے کہ کنویں سے پانی بھی باہر نہیں نکال سکتے ! یہ کہہ کر اس نے کنویں میں تھوک دیا، کمال ہو گیا! آناً فاناً پانی اوپر آگیا ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہِ نے وضو کرنے کے بعد اس بچّی سے فرمایا: بیٹی! سچ بتاؤ تم نے یہ کمال کس طرح حاصل کیا؟ کہنے لگی : ’’ میں بکثرت درودِ پاک پڑھتی ہوں ، اسی کی برکت سے یہ کرم ہوا ہے۔“
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہِ فرماتے ہیں: اس ’’بچّی‘‘ سے متاثر ہو کر میں نے وہیں عہد کیا کہ درود شریف کے متعَلق کتاب لکھوں گا۔(پھر انہوں نے درود شریف کی کتاب’’ دلائلُ الْخیرات‘‘ لکھی ) (سعادۃ الدّارین ص۱۵۹)
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمین