جو مسلمان متعدد عمرے کرتا ہے، اس پر ہر عمرے کے بعد جب احرام کھولنے کا وقت آئے تو حلق (سر منڈوانا) یا تقصیر (بال کٹوانا) کرنا واجب ہوتا ہے۔ یہ عمرے کا ایک اہم جز ہے، جس کے بغیر احرام کی حالت سے باہر نہیں آیا جا سکتا۔
تقصیر کا شرعی طریقہ
تقصیر کا مطلب ہے: سر کے کم از کم چوتھائی حصے کے بالوں میں سے ہر بال کو ایک پور کے برابر یعنی تقریباً ایک انچ تک کاٹنا۔ اگر ایک عمرہ مکمل ہونے کے بعد بال کٹوائے یا حلق کروایا جائے، تو دوسرے عمرے کے بعد دوبارہ حلق یا تقصیر واجب ہوگی۔
بال نہ ہونے کی صورت میں کیا کریں؟
اگر سر پر بال موجود نہ ہوں تو بھی حلق کے بدلے استرا پھیرنا واجب ہے، چاہے بال نہ بھی آئیں۔ اور اگر کچھ بال ہوں مگر تقصیر ممکن نہ ہو، تو اس صورت میں بھی حلق کیا جائے گا۔
حلق یا تقصیر کہاں ہونا چاہئے؟
عمرہ ادا کرنے کے بعد حلق یا تقصیر کا عمل حدودِ حرم کے اندر ہونا ضروری ہے۔ اگر یہ عمل حرم سے باہر (حل میں) کیا جائے تو اس پر دم لازم آتا ہے۔
فقہی حوالہ
علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
یَجِبُ دَمٌ لَوْ حَلَقَ لِلْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ فِي الْحِلِّ لِتَوَقُّتِهِ بِالْمَكَانِیعنی: اگر کسی نے حج یا عمرہ کا حلق “حل” (حدودِ حرم سے باہر) میں کیا، تو اس پر دم واجب ہوگا کیونکہ یہ عمل مخصوص جگہ (حرم) سے وابستہ ہے۔ (1)
خلاصہ
- ہر عمرہ کے بعد حلق یا تقصیر واجب ہے۔
- تقصیر میں چوتھائی سر کے بال ایک انچ تک کاٹنا ضروری ہے۔
- حلق یا تقصیر حدودِ حرم کے اندر ہونی چاہئے۔
- حلق کی جگہ “حل” ہو تو دم لازم آتا ہے۔
- اگر بال نہ ہوں تو بھی استرا پھیرنا واجب ہے۔
حوالہ جات
1↑ | ردالمحتار، جلد3، صفحہ 666، مطبوعہ: کوئٹہ |
---|