حضور نبی اکرم ﷺ کا نام نامی سن کر درود و سلام پڑھنا سعادت مندی ہے۔ البتہ قرآن پاک کی تلاوت کے دوران اسم مبارک سن کر درود شریف پڑھنا ضروری نہیں بلکہ بہتر یہ ہے کہ تلاوت کلام ِپاک جاری رکھے اور تلاوت سے فراغت کے بعد درود پاک پڑھ لے، اور اس صورت میں درود و سلام نہ پڑھنے پر گناہ نہیں ہے۔
البتہ جو شخص تلاوت قرآن سن رہا ہے اور اس دوران یہ آیت پڑھی گئی تو اس پر بقیہ تلاوت ہی سننا ضروری ہے اور خاموش رہنا ضروری ہے۔ ہاں اگر قاری اس آیت کے بعد درود پڑھنے کا موقع دے جیسے مروجہ دعا کے آخر میں ہوتا ہے تو اس صورت میں درود شریف پڑھا جائے۔ فتاوی ہندیہ میں ہے
ولو قرأ القرآن فمر على اسم النبی صلى اللہ عليه وآله و اصحابه، فقراءة القرآن على تاليفه ونظمه افضل من الصلاة على النبی صلى اللہ عليه وآله وأصحابه فی ذلك الوقت فان فرغ ففعل فهو افضل، وان لم يفعل فلا شیء عليه
ترجمہ: اگر دورانِ تلاوت نبی کریم ﷺ کا نامِ نامی آجائے، تو آپ ﷺ پر درود بھیجنے کی بنسبت بالترتیب تلاوت جاری رکھنا افضل ہے۔ پھر اگر تلاوت قرآن سے فارغ ہونے پر درود پڑھے، تو یہ عمل افضل ہے اور اگر ایسا نہ کرے، تو اس پر کچھ لازم نہیں۔(1)
حوالہ جات
1↑ | الفتاوی الھندیۃ، ج 5، ص 316، کوئٹہ |
---|