روزہ کہتے ہی اسے ہیں کہ آدمی کا طلوع فجر سے غروب آفتاب تک کھانے، پینے، اور جماع سے رک جانا۔ لھذا روزے کی حالت میں بیوی وغیرہ سے ہمبستری، جماع، صحبت یا مباشرت کرنا حرام، حرام اور حرام ہے۔ اگر ایسا کر لیا تو اس کی وجہ سے روزہ فاسد ہو جائے گا۔
یہ بھی یاد رہے کہ عورت یا مرد کے اگلے یا پچھلے مقام میں جماع کرتے ہوئے صرف حشفہ بھی شرمگاہ میں چھپ جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس روزہ کی قضا بھی لازم ہو گی اور رمضان کا فرض روزہ ہو تو قضا کے ساتھ ساتھ مزید کفارہ بھی لازم ہو گا۔
یاد رہے کہ بلا عذرِ شرعی جان بوجھ کر روزہ توڑنا، ناجائز اور گناہ ہے لھذا روزے کی قضا کے ساتھ ساتھ گناہ سے توبہ کرنا بھی لازم ہے۔ فقہ کی مایہ ناز کتاب تنویر الابصار و در مختار میں لکھا ہوا ہے:
ترجمہ: اگر مکلف مشتھی آدمی نے رمضان کے ادا روزے میں سبیلین (1) میں سے کسی ایک میں جماع کیا یا اس کے ساتھ جماع کیا گیا اور حشفہ (2) چھپ گیا تو انزال ہوا ہو یا نہیں، روزے کی قضا کرے گا اور کفارہ بھی دے گا۔ (3)