ترتیب کب ساقط ہو جاتی ہے؟
اگر کسی شخص کی وتر کے علاوہ چھ وقتی فرض نمازیں قضا ہو جائیں، اور چھٹی نماز کا وقت بھی ختم ہو چکا ہو، تو اس سے ترتیب ساقط ہو جاتی ہے، اور اب وہ نمازیں بغیر ترتیب بھی ادا کر سکتا ہے۔
صاحبِ ترتیب کا حکم
جس شخص کی چھ سے کم نمازیں قضا ہوئی ہوں اور وقت میں گنجائش بھی موجود ہو، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے اپنی قضا نمازیں ادا کرے، پھر وقتی فرض نماز ادا کرے۔
ترتیب کی خلاف ورزی پر نماز کا حکم
اگر کسی صاحبِ ترتیب شخص کو قضا نماز یاد بھی ہو، وقت میں گنجائش بھی ہو، اور اسے ترتیب کا شرعی مسئلہ بھی معلوم ہو، پھر بھی وہ قضا کیے بغیر وقتی نماز پڑھ لے، تو اس کی وہ نماز موقوف رہے گی۔ اگر وقت نکلنے تک وہ قضا نماز پڑھ لیتا ہے تو وقتی نماز درست ہوگی، ورنہ سب نفل ہو جائیں گی اور دوبارہ فرض نمازیں پڑھنی ہوں گی۔
ترتیب ساقط ہونے کی صورتیں
- اگر قضا نماز یاد نہ ہو
- ترتیب کا مسئلہ معلوم نہ ہو
- اتنا کم وقت ہو کہ قضا نماز پہلے پڑھی جائے تو وقتی نماز قضا ہو جائے
- پہلے سے چھ یا اس سے زائد نمازیں قضا ہو چکی ہوں
فقہی حوالہ
صاحب ترتیب سے ترتیب ساقط ہونے کے متعلق نور الایضاح کی شرح امداد الفتاح میں لکھا ہے:
ترجمہ: (صاحبِ ترتیب سے اس وقت ترتیب ساقط ہوجاتی ہے) جب وتر کے علاوہ فوت شدہ نمازیں چھ ہو جائیں، کیونکہ وتر کو ترتیب ساقط کرنے والا شمار نہیں کیا جاتا۔ (1)
حوالہ جات
1↑ | امداد الفتاح شرح نور الایضاح، صفحہ 498، مطبوعہ کوئٹہ |
---|