حضرت سیدناعبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہ ذیشان، محبوب رحمٰن عزّوجل وﷺ کا فرمان رحمت نشان ہے. ”رمضان شریف کی ہرشب آسمانوں میں صبح صادق تک ایک منادی یہ ندا کرتا ہے،”اے اچّھائی مانگنے والے !مکمّل کر (یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی طرف آگے بڑھ )اور خوش ہوجا۔ اور اے شریر!شَر سے باز آجااور عبرت حاصِل کر۔
ہے کوئی مغفرت کا طالب! کہ اس کی طلب پوری کی جائے۔ ہے کوئی تَوبہ کرنے والا!کہ اس کی تَوبہ قَبول کی جائے ۔ ہے کوئی دعاء مانگنے والا!کہ اس کی دعا قَبول کی جائے۔ ہے کوئی سائل! کہ اس کا سوال پورا کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کی ہرشب میں افطار کے وقت ساٹھ ہزار گناہگاروں کو دوزخ سے آزاد فرمادیتا ہے۔ اور عید کے دن سارے مہینے کے برابر گناہگاروں کی بخشش کی جاتی ہے۔
(اَلدُّرالمَنْثُورج۱ ص۱۴۶)
روزانہ دس لاکھ گنہگاروں کی دوخ سے رہائی
اللہ تعالیٰ کی عنایتوں، رحمتوں اور بخششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک موقع پر سرکارنامدار، مدینے کے تاجدار، رسولوں کے سالارﷺ نے ارشاد فرمایا : ”جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تَو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف نظر فرماتا ہے اور جب اللہ عزّوجل کسی بندے کی طرف نظر فرمائے تو اسے کبھی عذاب نہ دے گا۔
اور ہر روز دس لاکھ (گنہگاروں) کو جہنّم سے آزاد فرماتا ہے اور جب انتیسویں رات ہوتی ہے تَو مہینے بھر میں جتنے آزاد کیے ان کے مجموعہ کے برابر اس ایک رات میں آزاد فرماتا ہے ۔ پھر جب عید الفطرکی رات آتی ہے۔ ملائکہ خوشی کرتے ہیں اور اللہ عزّوجل اپنے نور کی خاص تجلّی فرماتا ہے اور فرشتوں سے فرماتا ہے،”اے گروہ ملائکہ ! اس مزدورکا کیا بدلہ ہے جس نے کام پورا کرلیا؟”فرشتے عرض کرتے ہیں ،”اس کو پورا پورا اجر دیا جائے۔”اللہ تعالیٰ فرماتاہے،”میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا۔“
(کَنْزُ الْعُمّال، ج ۸،ص۲۱۹حدیث۲۳۷۰۲)
جمعہ کی ہر ہر گھڑی میں د س لاکھ کی مغفرت
حضرت سیدنا عبداللہ ابن عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ محبوب ربّ العٰلمینﷺ کا فرمانِ دلنشین ہے، ”اللہ عزّوجل ماہ رمَضان میں روزانہ افطار کے وقت دس لاکھ ایسے گنہگاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے جن پر گناہوں کی وجہ سے جہنّم واجب ہوچکا تھا،نیز شب جمعہ اور روز جمعہ(یعنی جمعرات کو غروب آفتاب سے لے کر جمعہ کو غروب آفتاب تک )کی ہر ہر گھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہگاروں کوجہنّم سے آزاد کیا جاتا ہے جو عذاب کے حقدار قرار دئیے جاچکے ہوتے ہیں۔
(کنز العمّال ج ۸ص۲۲۳حدیث۲۳۷۱۶)
عِصیاں سے کبھی ہم نے کَنارہ نہ کیا پَر تُونے دِل آزُردہ ہمارا نہ کِیا
ہم نے تَو جہنّم کی بَہُت کی تجویز لیکن تِری رَحمت نے گوارا نہ کِیا
بیان کردہ احادیث مبارکہ میں ربّ الاَنام عزّوجل کے کس قَدَر عظیم الشّان انعام واکرام کا ذکر ہے۔سبحٰنَ اللہ عزوجل ! رمضان المبارک میں روز انہ دس لاکھ ایسے گنہگاروں کی بخشش ہوجایا کرتی ہے۔
جواپنے گناہوں کے سبب جہنّم کے حقدار قرار پاچکے ہوتے ہیں۔ نیز شب جمعہ اور روز جمعہ کی تو ہر ہر گھڑی میں دس دس لاکھ گنہگار عذاب نار سے آزاد قرار دیئے جاتے ہیں۔ اورپھر رمضان المبارک کی آخری شب کی تَو کیاخوب بہار ہے کہ سارے ماہ رمضان میں جتنے بخشے گئے تھے اس کے شمار کے برابر گنہگار اس ایک رات میں عذاب نار سے نَجات پاتے ہیں۔ اے کاش !اللہ تعالیٰ ہم گنہگاروں اور بدکاروں کو بھی ان مغفرت یافتگان میں شامل کرلے ۔
ٰ ٰامین بجاہ النّبی الاَمین ﷺ
جب کہا عصیاں سے میں نے سخت لاچاروں میں ہوں
جن کے پلّے کچھ نہیں ہے ان خریداروں میں ہوں
تیری رحمت کیلئے شامل گنہگاروں میں ہوں
بول اٹھی رحمت نہ گھبرا میں مدد گاروں میں ہوں