یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔اس ناپاک فعل کی ممانعت کرتے ہوئے رب تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا :
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلًا ﴿۳۲﴾
ترجمہ کنزالایمان :اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ ،بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ۔(پ۱۵،بنی اسرائیل :۳۲)
تعلیماتِ قرآنیہ کی رو سے بے حیائی قرار پانے والا یہ کام شیطان کو کس قدر محبوب ہے اس کا اندازہ اس روایت سے لگائيے،
منقول ہے کہ شیطان اپنے لشکر زمین میں پھیلا دیتا ہے اور انہیں کہتا ہے : ” تم میں جو کسی مسلمان کو گمراہ کریگا ،میں اس کے سر پر ایک تاج پہناؤں گا۔”چنانچہ ان میں جو زیادہ فتنہ باز ہوتا ہے، وہ مرتبے کے لحاظ سے شیطان سے اتناہی نزدیک ہوتا ہے۔جب وہ لوٹتے ہیں تو ان میں ایک کہتا ہے:”میں نے فلاں کو اس وقت تک نہ چھوڑا ، جب تک اس نے اپنی بیوی کو طلاق نہ دے دی۔”شیطان اسے جواب دیتا ہے:”تو نے کوئی بڑا کام نہیں کیا،قریب ہے کہ وہ شخص کسی دوسری سے شادی کر لے۔”
پھر دوسرا آتا ہے اور کہتا ہے:” میں فلاں کے ساتھ اس وقت تک رہا ،جب تک اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان جدائی نہ کروا دی۔”شیطان اسے بھی یونہی کہتا ہے کہ”تو نے کوئی بڑا کام نہیں کیا ،عنقریب وہ اس سے صلح کر لے گا۔”پھر ایک اور آتا ہے اور کہتا ہے:” میں فلاں کے ساتھ رہا حتی کہ اس نے زناء کر لیا۔”…
یہ سن کر شیطان کہتا ہے:”ہاں تو نے کام کیا ہے۔”پھر اسے خود سے قریب کر لیتا ہے اور تاج اس کے سر پر رکھ دیتا ہے۔(کتاب الکبائر،صفحہ ۵۸)
زناء کی شرعی سزا :
نفس وشیطان کے بہکاوے میں آکر وقتی لذت کی خاطر زنا کا ارتکاب کرنے والے مرد یاعورت اگر غیر شادی شدہ ہوں تو ان کی شرعی سزا یہ ہے کہ انہیں کسی نرمی کے بغیر اعلانیہ طور پر۱۰۰ کوڑے مارے جائیں گے ،اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
اَلزَّانِیَۃُ وَ الزَّانِیۡ فَاجْلِدُوۡا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ ۪ وَّ لَا تَاۡخُذْکُمۡ بِہِمَا رَاۡفَۃٌ فِیۡ دِیۡنِ اللہِ اِنۡ کُنۡتُمْ تُؤْمِنُوۡنَ بِاللہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ۚ وَ لْیَشْہَدْ عَذَابَہُمَا طَآئِفَۃٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیۡنَ ﴿۲﴾
ترجمہ کنزالایمان: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاهیيکہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو ۔”(پ۱۸،النور: ۲)
اور اگر کوئی شادی شدہ مرد یا عورت اس فعل میں مبتلاء ہو جائیں تو بِالْاِجماع اسے سنگسار کر دیا جائے گا۔البحر الرائق میں ہے،”اگر زناء کرنے والا شادی شدہ ہو تو اسے کسی کھلی جگہ میں پتھر مارے جائیں حتی کہ مر جائے۔”(البحرالرائق ، کتاب الحدود، ج۵،ص۱۳)