اگر جانور کو شرعی طریقے کے مطابق ذبح کردیا گیا ہو اور پھر وہ ٹھنڈا بھی ہو جائے تو وہ حلال ہے۔ اب چاہے اس کی گردن پہلے کاٹی جائے یا پیٹ، وہ بہر صورت حلال ہی رہے گا۔
جانور کے پیٹ کاٹنے سے پہلے گردن الگ کرنا
ذبح کا شرعی طریقہ:
ذبح کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ جانور کی گردن میں موجود مکمل چار رگوں یا ان میں سے اکثر کا کٹ جانا ضروری ہے۔ اگر نصف یا اس سے کم رگیں کٹیں، تو جانور حلال نہیں ہو گا۔
چار رگوں کے نام یہ ہیں:
- حلقوم: یعنی سانس والی نالی۔
- مری: جس سے کھانا پانی اترتا ہے۔
- ودجین (2): خون والی دو رگیں۔
ذبح میں انہی چار رگوں کا کٹ جانا کافی ہے، جان بوجھ کر اس سے زیادہ کاٹنا منع ہے۔
مکروہ افعال:
اسی طرح جان بوجھ کر جانور کو اس طرح ذبح کرنا کہ چھری حرام مغز تک پہنچ جائے، یا گردن توڑی جائے، مکروہ و ممنوع ہے کہ اس میں بلا ضرورت جانور کو ایذا دینا ہے۔ جبکہ حدیث مبارک میں ہمیں جانور کو آرام پہنچانے اور اس کو ناحق تکلیف نہ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
البتہ یہ خیال رہے کہ اگر کسی نے ذبح کے دوران گردن کا مہرہ کاٹ دیا، یا پورا سر ہی جدا کر دیا، تو جانور حلال ہو گا، حرام نہیں ہو گا، یہ فعل مکروہ و ممنوع ہو گا۔