Gundha hua atta day diya

گندھا ہوا آٹا دے دیا

حضرت حبیب عجمی علیہ رحمۃ اللہ القوی کے دروازے پر ایک سائل نے صدا لگائی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی زوجہ محترمہ رحمۃ اللہ علیھا گندھا ہوا آٹا رکھ کر پڑوس سے آگ لینے گئی تھیں تا کہ روٹی پکائیں۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے وہی آٹا اٹھا کر سائل کو دے دیا۔ جب وہ آگ لے کر آئیں تو آٹا ندارد(1)۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا، اسے روٹی پکانے کے لئے لے گئے ہیں۔ بہت پوچھا توآپ رحمۃ اللہ علیہ نے خیرات کر دینے کاواقعہ بتایا۔

وہ بولیں، سبحٰن اللہ! یہ تو اچھی بات ہے مگر ہمیں بھی تو کچھ کھانے کیلئے درکار ہے ! اتنے میں ایک شخص ایک بڑی لگن میں بھر کرگوشت اور روٹی لے آیا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا، دیکھو تمہیں کس قدر جلد لوٹا دیا گیا، گویا روٹی بھی پکا دی اور گوشت کا سالن مزید بھیج دیا! (2)
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔

صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوگا

عزیز ساتھیو! دیکھا آپ نے! راہ خدا میں دی جانے والی چیز ہرگز ضائع نہیں ہوتی آخرت میں اجر و ثواب کی حقدار ی تو ہے ہی، بعض اوقات دنیا میں بھی اضافے کے ساتھ ہاتھوں ہاتھ اس کا نعم البدل عطا کیا جاتا ہے۔ اور یہ یقینی بات ہے کہ راہ خدا میں دینے سے بڑھتا ہے گھٹتا نہیں جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، دو عالم کے مالک و مختار، مکی مدنی سرکار ﷺ نے ارشاد فرمایا، صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اور اللہ معاف کرنے کی وجہ سے بندے کی عزت ہی بڑھاتا ہے اور جو اللہ کی رِضا کی خاطر انکساری کرتا ہے تو اللہ اسے بلندی عطا فرماتا ہے۔(3)

کنویں سے بھرنے سے پانی بڑھتا ہے

زکوٰۃ دینے والے کی زکوٰۃ ہر سال بڑھتی ہی رہتی ہے۔ یہ تجرِبہ ہے۔ جو کسان کھیت میں بیج پھینک آتا ہے وہ بظاہِر بوریاں خالی کر لیتا ہے لیکن حقیقت میں مع اضافہ کے بھر لیتا ہے۔ گھر کی بوریاں چوہے، سرسری وغیرہ کی آفات سے ہلاک ہو جاتی ہیں یا یہ مطلب ہے کہ جس مال میں سے صدقہ نکلتا رہے اس میں سے خرچ کرتے رہو ، ان شاء اللہ عزوجل بڑھتا ہی رہے گا،کنویں کا پانی بھرے جاؤ، تو بڑھے ہی جائے گا۔(4)

زکوٰۃ نہ دینے کے عذابات

عزیز ساتھیو! یاد رکھئے! زکوٰۃ ادا کرنے کے جہاں بے شمار ثوابات ہیں نہ دینے والے کیلئے وہاں خوفناک عذابات بھی ہیں، چنانچہ "خلاصہ یہ ہے کہ جس سونے چاندی کی زکوٰۃ نہ دی جائے، روزِ قیامت جہنم کی آگ میں تپا کر اس سے ان کی پیشانیاں، کروٹیں، پیٹھیں داغی جائیں گی۔ ان کے سر، پِستان پر جہنم کا گرم پتھر رکھیں گے کہ چھاتی توڑ کر شانے سے نکل جائیگا اور شانے کی ہڈی پر رکھیں گے کہ ہڈیاں توڑتا سینے سے نکل آئے گا، پیٹھ توڑ کر کروٹ سے نکلے گا ، گدّی توڑ کر پیشانی سے ابھرے گا۔

جس مال کی زکوٰۃ نہ دی جائے گی روز قیامت پرانا خبیث خون خوار اژدہا بن کر اس کے پیچھے دوڑے گا، یہ ہاتھ سے روکے گا، وہ ہاتھ چبالے گا، پھر گلے میں طوق بن کر پڑے گا، اس کا منہ اپنے منہ میں لے کر چبا ئے گا کہ میں ہوں تیرا مال ، میں ہوں تیرا خزانہ۔ پھر اسکا سارا بدن چبا ڈالے گا۔ والعیاذ باللہ رب العٰلمین (5)

اے عزیز ! کیا خدا و رسول عزوجل و ﷺ کے فرمان کو یونہی ہنسی ٹھٹھا سمجھتا ہے یا(6)پچاس ہزار برس کی مدّت میں یہ جانکاہ مصیبتیں جھیلنی سہل جانتا ہے، ذرا یہیں کی آگ میں ایک آدھ روپیہ(7)گرم کر کے بدن پر رکھ کر دیکھ، پھر کہاں یہ خفیف(8)گرمی، کہاں وہ قہر آگ، کہاں یہ ایک ہی روپیہ کہاں وہ ساری عمر کا جوڑا ہوا مال، کہاں یہ منٹ بھر کی دیر کہاں وہ ہزار دن برس کی آفت ، کہاں یہ ہلکا سا چہکا(9)کہاں وہ ہڈیاں توڑ کر پار ہونے ولا غضب ۔اللہ مسلمان کو ہدایت بخشے۔ (10)

5/5 - (1 vote)

حوالہ جات

حوالہ جات
1یعنی غائب
2روض الریاحین ص۱۵۲
3صحیح مسلم ص ۱۳۹۷حدیث۲۵۸۸
4مرأۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ج ۳ ص ۹۳
5فتاوٰی رضویہ جدید ج۱۰ص ۱۵۳
6قیامت کے ایک دن یعنی
7چھوٹا سا سکّہ
8ہلکی سی
9یعنی معمولی سا داغ
10ایضاً ص۱۷۵
Abu Hurairah ka tosha daan

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا توشہ دان

کرونا وائرس کے پیچھے اصلی وجوہات کیا ہیں؟ انکشافات

کرونا وائرس کے پیچھے اصلی وجوہات کیا ہیں؟ انکشافات اور اہم پیغام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)