حلال جانور کے کُل **کچھ اجزاء** ایسے ہیں جن میں سے بعض کا کھانا حرام، ممنوع و ناجائز اور مکروہ ہے۔
حلال جانور کے کونسے اعضاء کھانا ناجائز ہیں؟
ان میں سے چند (07) اجزاء کا ذکر صراحت کے ساتھ حدیث پاک میں موجود ہے۔ معجم الاوسط کی حدیثِ مبارک میں ہے:
یعنی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ بکری کے سات اجزاء کو مکروہ جانتے تھے:
- پتہ (مرارۃ)
- مثانہ (پیشاب کی تھیلی)
- شرمگاہ (محیاۃ)
- ذکر (نر جانور کی شرمگاہ)
- خصیے
- غدود (گرہ دار گوشت یا گلٹیاں)
- خون (بہنے والا خون) (1)
دیگر مکروہ و ممنوع اعضاء:
اس بیان کردہ حدیثِ مبارک میں سات اعضاء کے کھانے سے منع کیا گیا اور ان کے منع ہونے کی علت (وجہ) خبث یعنی گندگی ہے۔ لہٰذا فقہائے کرام نے استدلال کرتے ہوئے جانور کے مزید وہ اجزاء کہ جن میں یہ علت موجود تھی، انہیں بھی مکروہ و ممنوع قرار دیا اور اپنی کتب میں ان کے مکروہ ہونے پر صراحت فرمائی۔ ان میں شامل ہیں:
- حرام مغز (ریڑھ کی ہڈی کا گودا)
- گردن کے دونوں پٹھے (جو ریڑھ کی ہڈی کے ساتھ ہوتے ہیں)
- جگر کا خون (یعنی جگر میں جمع شدہ خون جو ذبح کے بعد نہ نکلے)
- تلی کا خون
- دل کا خون
- نطفہ (جانور کا مادہ منویہ)
- دُبُر (پاخانے کا مقام)
- فرج (مادہ جانور کی شرمگاہ)
- اوجھڑی (شکنبہ – معدے کا اندرونی حصہ)
- آنتیں
کیونکہ ان تمام اجزاء میں بھی گندگی کی علت پائی جاتی ہے۔
حوالہ جات
1↑ | المعجم الأوسط للطبرانی، حدیث 9480 |
---|