قسم کی تین صورتیں ہیں، مگر صرف ایک صورت ایسی ہے جس میں اگر قسم توڑی جائے تو اس کا کفارہ لازم ہوتا ہے۔
یمین منعقدہ کیا ہے؟
اس سے مراد ایسی قسم ہے جو مستقبل کے کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے پر کھائی جائے، جیسے: “اللہ کی قسم میں شام کو پانی نہیں پیوں گا”۔
قرآن سے کفارے کا حکم:
ترجمہ: تو ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا دینا اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اس کے اوسط میں سے یا اِنہیں کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا، تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے تو تین دن کے روزے۔ (1)
قسم کا کفارہ کیا ہے؟
- ایک غلام آزاد کرنا
- یا دس مسکینوں کو متوسط معیار کا کھانا دینا
- یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنانا
اگر کوئی شخص یہ تینوں اختیارات نہ رکھتا ہو، تو پھر:
- وہ بلا ناغہ تین دن کے روزے رکھے گا۔
اہم شرط
اگر کسی شخص نے تین روزے شروع کیے اور ان کے دوران وہ مالی حیثیت والا ہو گیا، تو وہ روزے کفارہ ادا نہیں کریں گے۔ لیکن اگر تین روزے مکمل ہو چکے ہوں اور بعد میں مالی حیثیت بنی، تو دوبارہ کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
فقہ حنفی کے مطابق
”قسم کی تیسری قسم یمینِ منعقدہ ہے، اور وہ یہ ہے کہ کوئی شخص مستقبل کے کسی معاملے پر قسم کھائے کہ یہ کرے گا یا نہیں کرے گا۔ اس کا حکم یہ ہے کہ قسم توڑنے پر کفارہ لازم ہوگا۔“ (2)
خلاصہ
اگر آپ نے مستقبل کے بارے میں قسم کھائی اور پھر وہ قسم توڑ دی، تو شریعت کے مطابق آپ پر کفارہ لازم ہے۔ کفارہ ادا کرنے کے واضح تین طریقے ہیں، اور اگر مالی استطاعت نہ ہو تو تین روزے رکھ کر اس کا کفارہ دیا جا سکتا ہے۔